کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 399
اکثر لوگوں کو ناگوار ہوگی۔ مگر مجھے جو فرمایا گیا ہے وہی کہناہے زید عمر کی باتوں سے کوئی تعلق نہیں"۔ ایک اور مقام پر فرماتے ہیں۔ ((نحن لانرضی بھٰؤ لاء الذین یبایعون الناس لیشتروا بہ ثمنًا قلیلًا او لبشر بوا اغراض الدنیا بتعلم علم اذ لا یعصل الدنیا الا بالتشبہ باھل الھدایۃ ولا بالذین یدعون الی انفسھم ویامرون بعب انفسھم ھٰؤلاء قطاع الطریق دجلون کذابون ماتونون فتانون ایاکم وایاکم ولا تتبعو الامن دعا الی کتاب اللہ وسنۃ رسولہ" الخ)) (تفہیمات :1/264) ”مجھے قطعًا یہ لوگ پسند نہیں جو دنیا کمانے کے لے بیعت کرتے ہیں اور نہ ہی یہ لوگ مجھے پسند ہیں جو دنیوی اغراض کے لیے علم حاصل کریں۔ کیونکہ دنیا حاصل کرنے کے لئے نیکوں کے ساتھ تشبیہ ضروری سمجھتے ہیں نہ ہی وہ لوگ مجھے پسند ہیں جو لوگوں کو اپنی طرف دعوت دیں یہ لوگ ڈاکو اور دجال ہیں خود فتنے ہی میں مبتلا ہیں اور لوگوں کو اس میں مبتلا کرنا چاہتے ہیں، صرف ان لوگوں کا اتباع کرناچا ہیئے جوکتاب و سنت کی طرف دعوت دیں۔ “ ظاہر ہے کہ شاہ صاحب ریا کارانہ تصوف اور دنیا کمانے کے لیے بیعت کے سلسلوں کو قطعًا پسند نہ فرماتے ہیں۔ بلکہ ایسےلوگوں کو دجال ڈاکو اور فتنہ انگیز سمجھتے ہیں آج کے خانقاہی نظام اور پیر پرستی کے اداروں کی شاہ صاحب کی نظرمیں کیا آبرو ہوسکتی ہے وہ سرے سے پیر پرستی کی دعوت ہی کوناپسند فرماتے ہیں۔ مروجہ فقہی مسالک اور ان پر جمود کے متعلق شاہ صاحب کی مزید وضاحت : ((رب انسان منکم یبلغہ حدیث من احادیث نبیکم فلا یعمل بہ ویقول انما عملی علی مذھب فلان لا علی الحدیث ثم احتال