کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 398
معقولیان خام التفات نہ کرووں۔ ودر فروع پیروی علمائے محدثین کو جامع باشندمیاں فقہ وحدیث کردن ودائما تفریعات فقیہ رابر کتاب و سنت عرض نمودن آنچہ موافق باشد درچیز قبول آدردن والا کالائے بدیریش خاوند دادن۔ امت راہیچ وقت از عرض مجتہدات برکتاب وسنت استغناء حاصل نیست وسخن متقشفہ فقہاء کہ تقلید عالے رادستاریز ساختہ تبتع سنت راترک کردہ اندنہ شنیدن وبدیشاں التفات نہ کردن وقربت خداجستن بددری ایناں"الخ (تفہیمات 2/240) ترجمہ:” فقیر کی پہلی وصیت یہ ہے کہ اعتقاد اور عمل میں کتاب وسنت کی پابندی کی جائے اور ان دونوں سے شغل رکھے اور پڑھے اور اگر نہ پڑھ سکے تو ایک ورق کا ترجمہ سنے۔ عقائد میں متقدمین اہل سنت کی پیروی کرے سلف نے جن چیزوں کی تفتیش نہیں کی ان کی تفتیش نہ کرے اور خام کا رفلاسفہ کی پروانہ کرے۔ فروع میں آئمہ حدیث کی پیروی کرے جن کی فقہ اور حدیث دونوں پر نظر ہو۔ فقہ کے فروعی مسائل کوہمیشہ کتاب و سنت پر پیش کرتا رہے۔ جو موافق ہو ان کو قبول کرے باقی کو رد کردے۔ امت کو اپنے اجتہادی مسائل کتاب و سنت پر پیش کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں۔ متقشف فقہا کی بات قطعاًنہ سنےجن لوگوں نے اہل علم کی تقلید کرکے کتاب و سنت کو ترک کردیا ہے ان کی طرف نظر اٹھا کرنہ دیکھیے ان سے دور رہ کر خدا تعالیٰ کا قرب حاصل کرے“ اور دوسرے مقام پر فرماتے ہیں: "نسبت پائے صوفیہ غنیمت کبریٰ است ورسوم ایشاں بہ ہیچ نمے ارزدایں سخن بربسیار ے گراں خواہد بودا مامرا کارلے فرمودہ اندوبرحسب آں می باید گفت برگفتہ زید دعمر تعرض نمے باید کرو۔ " (تفہیمات 2/242) ’’صوفیوں سے نسبت غنیمت ہے لیکن ان کی رسوم بالکل بے کارہیں یہ بات