کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 396
نے تحقیق واستنباط کی راہ میں جو مشکلات پیدا کی تھیں، اُنھیں دور کیا جائے اور نظر وفکر کی روانی میں جمود وسکون سے جو رکاوٹ نمایاں ہوچکی تھی، اسے یک سراٹھا دیا جائے۔ قرآن وسنت اور ائمہ سلف کے معیار پر نظروفکر کو آزادی بخشی جائے۔ 3۔ بے عملی اوربدعملی نے چند بدعات کو جو سنت کا نعم البدل تصور کرلیا تھا اور بت پرست قوموں کے پڑوس اورمغل بادشاہوں کی عیاشیوں نے ان بدعات کو نجات کا آخری سہارا قرار دے لیا تھا، اس ساری صورتحال کو بدل کر اس کی جگہ سادے اسلام کو دے دی جائے۔ ((تَرَكْتُكُمْ عَلَى الْبَيْضَاءِ لَيْلُهَا كَنَهَارِهَا))[1] میں آپ کو اس کی تفصیل میں نہیں لے جاؤں گا، نہ اپنی تائید میں ان کی تصانیف سے اقتباسات پیش کرکے آ پ کا وقت ضائع کرو ں گا۔ صرف چند امور کی طرف توجہ دلانا چاہتا ہوں کہ حضرت مجدد رحمہ اللہ نے مکتوبات میں بدعات کے خلاف کس قدر کڑی تنقید فرمائی ہے۔ بدعت کی حفاظت کے لیے حسنہ اور سئیہ کی تقسیم اہل بدعت کو قلعہ کا کام دے رہی تھی اور عز بن عبدالسلام نے جب سے اس تقسیم کی نشاندہی کی تھی، اس کے بعد سے ہندوستان میں حضرت مجدد ہی تھے، جنھوں نے یہ قلعہ پاش پاش کرکے رکھ دیا۔ [2] سجدہ ٔ تعظیم کے خلاف گوالیار کے قلعہ میں تین سال قید گوارا فرمائی، لیکن سجدۂ تعظیم کی گندگی سے اپنی مقدس پیشانی کو آلودہ نہیں فرمایا۔ فقہی مسائل میں حضرت کے کچھ اختیارات تھے، دوسرے علماء کی مخالفت کے باوجود متاخرین اور متقدمین کی راہ پر رجماً بالغیب چلنے سے حضرت مجدد رحمہ اللہ نے انکار فرمایا۔ اس کی زندہ شہادت حضرت کے مایہ ناز شاگرد مرزا مظہر جان جاناں موجود ہیں، جنھوں نے فاتحہ خلف الامام، رفع الیدین عندالرکوع، وضع الیدین علی الصدر ایسے مشہور مسائل
[1] ۔ صحیح مسند احمد (4/126) سنن ابن ماجہ (43) [2] ۔ دیکھیں:مکتوبات مجددیہ(1/412)