کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 393
مسئلہ حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم پاکستان کی تشکیل کے بعد بریلویت نے جس طرح انگڑائیاں لینا شروع کی ہیں اور قادیانیت اوررفض کو جس طرح فروغ ہورہا ہے، اس کے اثرات او راہل توحید مبلغین کی مشکلات میں جس قدر اضافہ ہورہا ہے اور ان میں دن بدن ترقی کی جو رفتار ہے اسے شاید ہندوستان کے اکابر نہ سمجھ سکیں۔ پاکستان کے دیوبندی اکابرین جن مصالح اور مقتضیاتِ وقت میں روز بروز گرفتار ہورہے ہیں، ”پیری مریدی“کے جراثیم جس عجلت سے یہاں اثر انداز ہورہے ہیں، اسے وہی لوگ سمجھ سکتے ہیں، جو اس پورے ماحول سے آشنا ہیں۔ احسان ہوتا اگردور کے حضرات اس میں مداخلت نہ فرماتے۔ ہمیں معلوم ہے کہ حکومت پاکستان کے مزاج اور یہاں کے اہل ہویٰ کے مزاج میں جس قدر توافق کارفرما ہے، اس کا علاج مصلحت اندیشوں سے نہیں ہوگا اور نہ مدارس کی مسندیں اس عوامی فتنے کا مداوا ہوسکیں گی۔ یہ طویل سفر طے ہونے تک ممکن ہے مریض زندگی کی آخری گھڑیاں شمار کرنے لگے ع کون جیتا ہے تیری زلف کے سر ہونے تک اس مسئلے کو جو صورت دی جارہی ہے، چونکہ اس سے بہت سی شرکیہ بدعات کے دروازے کھل جاتے ہیں، اس لیے نامناسب نہ ہوگا اگراس اصلاحی تحریک پر اجمالی نظر ڈال لی جائے، جو ان بدعات کا قلع قمع کرنے کے لیے وجود میں آئی تھی، کیونکہ اس سے مسئلے کا پسِ منظر سمجھنے میں مدد مل سکے گی، گو اس طرح قدرے طوالت ضرور ہوگئی ہے۔