کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 39
ان سطور کےبعد مصنف نے مسلسل جواب لکھا ہے، اسے آپ کتاب میں پڑھیں گے، میں صرف پہلے سوال کا جواب نقل کردیتا ہوں:
”1۔ مسلک اہلحدیث ایک ایسی دعوت ہے جس کی بنیاد اصول اور فروع یعنی عقائد اور اعمال میں ظاہر کتاب وسنت اورائمہ سلف یعنی صحابہ کرام کی روش پر ہے، جس میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی شخصیت کے نام پر دعوت کی بنیاد نہیں رکھی گئی۔“
تحریک اہل ِ حدیث کی خدمات کا دئرہ:
مصنف نے اعتقادی اور فکری لحاظ سے اُمت کے حالات پر نظر ڈالی ہے اور اس سلسلے میں جو نشیب وفراز آیا اور جو تعمیر وتخریب ہوئی، اس کا جائزہ لیا ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ان کے ذہن میں جدت وقدامت اور سرگرمی وتعطل سے متعلق سوالات گھوم رہے تھے۔ ”معمر ترین تحریک“کا عنوان قائم کرکے لکھتے ہیں:
”اس سارے عرصے میں تحریکِ اہلحدیث بدستور کا م کرتی رہی، اس میں جامعیت تھی کہ اس کے خدمت گزاروں کو دنیا کے ہر گوشے میں کام ملتا رہا اور ان کی ضرورت محسوس ہوتی رہی۔ پہلی صدی ہجری میں حفظ اور کتابت حدیث، دوسری میں تدوین حدیث اور تصنیف وتالیف کی تاسیس کے کام، اس کے علاوہ اعتقادی اور عملی بدعات سے دست بدست لڑائی، ان بدعات نے جن چور دروازوں کو تخریب ِ اسلام کے لیے کھولا تھا، ان کی نگرانی، اس کے ساتھ مسلمانوں کے جماعتی شیرازہ کی حفاظت، تاکہ بیرونی حملوں سے اسلام کی سیاسی قوت تباہ نہ ہوجائے۔ یہ وہ دور اندیشیاں ہیں جن کے نتائج ِ فکر نے شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ جیسے بحرز خار کو بار بار جیل جانے پر مجبورکیا، پھر بوقت ضرورت اسی حکومت کی حمایت میں، جس نے شیخ کو جیل