کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 387
یمن کی راہ : تقلید و جمود کے خلاف ایک آواز یمن سے بھی آئی۔ امام شوکانی کے تلامذہ اور ان کی تصانیف میں جمود کے خلاف لہجہ کسی قدر تیز اور جارحانہ تھا۔ مولانا ولایت علی بھی شوکانی کے شاگرد تھے لیکن ان پر ولی للہی انداز غالب تھا۔ اس کے ساتھ جمود پسند علماء کی جارحیت نے تحریک میں شدت پیدا کر دی۔ جارحانہ رسائل کا باہم تبادلہ ہوا دروس، مواعظ، مدارس، مجالس میں چند سال خاصی گرمی آگئی انگریزی عدالت تک مقدمات پہنچے۔ شاہ صاحب تقلید و جمود کی مخالفت کے باوجود حنفی شافعی قوم کے القاب سے پرہیز نہیں کرتے، بلکہ اسے بسا اوقات پسند کرتے ہیں۔ شاہ صاحب اور ان کے اتباع ایک حد تک حنفی شافعی کہلانا کچھ عیب نہیں سمجھتے بشرطیکہ تقلید اور جمود کے زیر اثر کتاب و سنت اور فقہ الحدیث کو نظر انداز نہ کیا جائے۔ شاہ صاحب کی اسی واضح حکیمانہ دعوت کے بعد آج کے حضرات بریلی اور دیوبند کے لیے دو ہی راہیں ہو سکتی ہیں یا جمود کو رخصت کریں اور تقلید کی طرف دعوت سے کلیۃ پرہیز کریں یا پھر شاہ صاحب سے عقیدت کو ختم کریں۔ ان دونوں چیزوں کا معا چلنا ”منکربے بودن وہمرنگ مستاں زیستن “[1]کے مترادف ہو گا۔ شاہ صاحب کی مصلحت آمیز حقیقت سے کوئی غلط فہمی نہیں رہنی چاہیے۔ (ہفت روزہ الاعتصام لاہور یکم جولائی 1966 ء جلد :17 شمارہ:48 تا2ستمبر 1966 ء جلد:18 شمارہ:25)
[1] ۔ انکار بھی کرنا اورمستانوں کے ہمراہ بھی ہونا۔