کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 386
تحریکِ حریّت کے مقاصد: ان کے سامنے اس وقت دو مقصد تھے، پورے ہندوستان کی انگریزوں اور سکھوں سے آزادی اور اس ملک میں ایک ایسی حکومت کی تاسیس جس کی بنیاد قرآن اور سنّت پر ہو۔ اس ضمن میں وہ یہ بھی چاہتے تھے کہ مغل دربار کی لاعلمی کی وجہ سے جو بدعات اور مشرکانہ رسوم اور تشیع کے مہلک اثرات جو اس ملک کی گھریلو زندگی کا جزو بن چکے ہیں انہیں زائل کیا جائے اور سلفی انداز کی سادہ حکومت اس ملک میں قائم کی جائے۔ اس کے لیے ان کے سامنے دو پروگرام تھے۔ وعظ و تبلیغ، درس و تدریس اور نشر و اشاعت کے ذریعے کتاب و سنّت کی اشاعت اور جہاد کے ذریعے انگریزوں اور سکھوں کے ظلم سے نجات۔ جہاد کی تحریک زیر زمین چلتی رہی۔ اس کا خاتمہ قریباً 1947ء میں تقسیم کے بعد ہوا جبکہ پاکستان کے نام سے ایک اسلامی حکومت قائم ہو گئی۔ اس کی تفصیل ایک مستقل موضوع ہے جو مستقل وقت اور فرصت کا محتاج ہے۔ تبلیغ وعظ کی نشر و اشاعت کیلئےنواب صدیق حسن خاں اور مولانا سید نذیر حسین دہلوی کی مساعی اپنے وقت میں غیر مترقبہ نعمت تھیں۔ اس ضمن میں بھوپال، بنارس، کلکتہ، دہلی، لاہور، پشاور، وغیرہ شہروں سے بے شمار لٹریچر شائع ہوا۔ حدیث، شروح حدیث وتراجم حدیث کے انبار لگا دیے گئے۔ فقہ الحدیث کے ذخائر سے اہل علم کی الماریاں بھرپور ہو گئیں۔ ان تمام مساعی میں شاہ ولی اللہ اور ان کے حکیمانہ تجدیدی کارنامے جلوہ افروز تھے۔ اس وقت کسی تنفر کے بغیر جمود کو توڑنے اور علم و تحقیق کے چراغ روشن کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔ حضرت شیخ الکل وشیخ الاسلام مولانا نذیر حسین صاحب اور ان کے تلامذہ کی قریبا یہی حکیمانہ روش رہی کہ کسی ہنگامہ آرائی کے بغیر حق کی آواز کو دلوں میں جگہ دلائی جائے۔