کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 377
لمذهبهم جمودا علی تقلید امامه بل یحیل لدفع ظاهر الکتاب والسنة ویتاولها بالتاویلات البعیدة الباطلة نضالا عن مقلده وقال لم یزل الناس یسئلون من اتفق من العلماء من غیر تقیید لمذهب ولا انکار علی احد من السائلین الی ان ظهرت هذه المذاهب ومتعصبوها من المقلدین))
”تعجب ہے کہ فقہاء مقلدین کو اپنے امام کے ماخذ کا ضعف بھی معلوم ہو جاتا ہے اور وہ اس کی مدافعت بھی نہیں کر سکتا، اس کے باوجود اس کی تقلید کرتا ہے اور ظاہر کتاب و سنت اور قیاس صحیح کو ترک کر دیتا ہے، اورکتاب و سنت کو ٹالنے کے لیے بہانے بنا تا ہے تاکہ اپنے امام کو بچا سکے۔ لوگ ہمیشہ حسب اتفاق علماء سے دریافت کرتے رہے، یہاں تک کہ مروجہ مذاہب اور متعصب لوگ پیدا ہو گئے جو امام کو پیغمبر کی طرح سمجھتے ہیں۔ “
٭ ایک اور مقام پر فرمایا:
”یہ لوگ دوسرے مسلک کے مفتی سے فتویٰ پوچھنا جائز نہیں سمجھتے اور نہ اقتدا ہی کی اجازت دیتے ہیں۔ یہ صحابہ، تابعین اور قرون اولیٰ کے اجماع کے خلاف ہے۔ “(حجة الله البالغة :1/124)
٭ نیز حجۃ اللہ (1/122) میں فرمایا:
((وکان صاحب الحدیث ایضاً قد ینسب الی هذه المذاهب لکثرة موافقة له کالنسائی والبیهقی ینسبان الی الشافعی))
”یعنی طبقات کی کتابوں میں بعض اہل حدیث علما کو مروجہ مذاہب کی طرف منسوب کردیا جاتا ہے، اس لیے کہ اس کی تحقیق ان سے موافق ہو جاتی ہے، جیسے نسائی اور بیہقی، لوگ انھیں شافعی کہتے ہیں حالانکہ وہ اہل حدیث ہیں۔ “
شاہ صاحب نے تفہیمات میں فرمایا: