کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 372
یہ كتاب کئی کتابوں کی تلخیص ہے، اس میں سیوطی نے بڑی کثرت سے اہل حدیث مکتب فکر کا زکر فرمایا ہے۔ [1]یہ کتاب سیوطی نے منطق اور کلام کی اغلاط کے متعلق لکھی ہے، ائمہ سنت کی کئی کتابوں کی تلخیص فرمائی اور جا بجا مسلک اہل حدیث کا ذکر کیا ہے۔ [2]اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ فقہائے حنفیہ سے اصول فقہ میں جہاں جہاں لغزش ہوئی ہے، وہ دراصل معتزلہ کا اثر ہے۔ کیونکہ فقہائے عراق ابتدا میں معتزلہ سے متاثر ہو گئے تھے، ان حضرات ہی نے بعض کتابیں اصول فقہ پر لکھیں، جن میں جا بجا اعتزال کا اثرپایا جاتا ہے۔ [3]الجوهر المضية“اور”الفوائد البهية“میں ایسے بہت سے احناف کا ذکرفرمایا ہے جو اعتزال سے بہت زیادہ متاثر تھے۔ متاخرین علمائے اصول زیادہ تر انہی حضرات پر اعتماد فرماتے ہیں۔ آج کل کی درسیات اصول فقہ میں اعتزال ہی کا اثر ہے۔ بچارے ملاجیون اور علامہ نظام الدین معتزلہ ہی کے خوشہ چین ہیں۔ [4]
[1] ۔ دیکھیں : (ص:164، 165، 166، 168، 171، )(مؤلف) [2] ۔ دیکھیں:صون المنطق والكلام (ص:164۔ 168) [3] ۔ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ فرماتے ہیں: ((وكذلك الحنفي يخلط بمذهب أبي حنيفة شيئا من أصول المعتزلة والكرامية والكلابية ويضيفه إلى مذهب أبي حنيفة وهذا من جنس الرفض والتشيع))(منھاج السنۃ النبویۃ 5/181)نیز ولی اللہ محدث دہلوی رحمۃ اللہ فرماتے ہیں: ((وبعضهم يزعم ان بنائ المذهب علي هذه المحاورات النجدنية المذكوره في مبسوط السرخسي والهداية والتبين ونحو ذلك، ولا يعلم ان اول من اظهر ذلك فهم المعتزلة، وليس عليه بناء مزهبم (حجة الله البالغة:ص336)) [4] ۔ مولانا عبدالحی لکھنوی حنفی رحمۃ اللہ فرماتے ہیں: ((وَكم من حَنَفِيّ حَنَفِيّ فرعا مرجئ اَوْ زيدي اصلا- وَبِالْجُمْلَةِ فالحنفية لَهَا فروع بِاعْتِبَار اخْتِلَاف العقيدة فَمنهمْ الشِّيعَة وَمِنْهُم الْمُعْتَزلَة وَمِنْهُم المرجئة)) (ص: 385)