کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 371
”طائفہ منصورہ، فرقہ ناجیہ، اہلحدیث کا گروہ، عادل جماعت جس نے سنت سے تمسک کیا۔ کسی کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا بدل نہیں سمجھتے، نہ آپ کے قول اور سنت میں کوئی تبدیلی کرتے ہیں۔ “
سیوطی نے حافظ ہبۃ اللہ بن حسن ابو القاسم لالکائی کی کتاب”اصول السنۃ“سے یہ تلخیص فرمائی ہے۔
٭ ((الانتصار لاهل الحديث))سمعانی(489ھ)کے حوالے سے نقل فرمایا:
((قدلھج بذام اصحاب الحدیث صنفان اھل الکلام واھل الرای فھم فی وقت یقصدونھم بالثلب والعیب وینسبونھم الی الجھل وقلۃالعلم رصون المنطق)) (صون المنطق والكلام، ص:47)[1]
”متکلمین اور اہل لرائے کی زبانیں اہلحدیث کے خلاف چلتی رہتی ہیں، وہ انھیں کم علم اور جاہل کہتے ہیں اور ان کی عیب جوئی کرتے رہتے ہیں۔ “
٭ خبر واحد کے متعلق فرمایا کہ اس سے علم حاصل ہوتا ہے:
((ھٰذاقول عامة اھل الحدیث والمتیقنین من القائمین علی السنھ وانماھٰذالقول الذی یذکران خبرالواحد لایفیدالعلم بحال ولابدمن نقلھ بطریق التواترلوقوع العلم شئی اخترعتھ القدریة والمعتزلة وکان قصدھم منھ ردالاخبار ونلقتھ بعض الفقھاء الذی لم یکن لھم فی العلم قدم ثابت)) (صون المنطق والكلام، ص:161)
”خبر واحد کی حجیت اور مفید علم ہونا اہل حدیث اور ارباب سنت کا قول ہے، اور خبر واحد کا غیر مفید ہونا اور خبر کے مفید علم ہونے کے لیے تواتر کی شرط یہ معتزلہ اور قدریہ کا اختراع ہے، جس سے ان کا مقصد احادیث کے رد کے سوا کچھ نہیں، بعض کم علم فقہانے ان سے یہ مسئلہ سیکھ لیا ہے۔ “
[1] ۔ نیز دیکھیں : الانتصار لا صحاب الحديث للمعاني (ص:1)