کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 370
سقيمه ومعولها عليهم فيما يختلفون فى امره ثم كل من اعتقد مذهبا فالى صاحب مقالة التى اخذ بها ينتسب والى رايه ينتسب الاصحاب الحديث فان صاحب مقالتهم رسول الله صلى الله عليه وسلم فهم اليه ينتسبون والى علمه يفرغون وبرايه يقتدون وبذلك يفتخرون....الخ))
(صون المنطق والكلام، ص:11)
”اہل حدیث آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے علم کے حامل، ان کے دین کے ناقل ہیں، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور امت کے درمیان سفیر ہیں اور ان کی وحی کی تبلیغ میں ان کے امین ہیں، وہ موت اور زندگی میں آپ کے قریب ہیں۔ تمام گروہ حدیث کی صحت اور سقم میں ان کی طرف رجوع کرتے ہیں اور اپنے اختلاف میں ان کی رائے پر اعتماد کرتے ہیں۔ ہر صاحب مذہب اپنی نسبت اپنے امام کی طرف کرتا ہے اور اس کے مقالات کو اپناتا ہے لیکن اہل حدیث اپنا تعلق آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بتاتے ہیں اور آپ ہی کے مقالات سے استناد کرتے اور انہیں سے استدلال کرتے ہیں۔ ان کے دل کی بے قراریاں آپ ہی کے لیے ہیں، آپ ہی کی اقتدا کرتے ہیں، وہآپ ہی کی ذات گرامی پر فخر کرتے ہیں، ان کی نسبت قرآن کی طرف ہے، کیونکہ وہ احسن الحدیث ہے اور حدیث کی طرف بھی اس لیے کہ وہ اس کے حافظ اور حامل ہیں۔ “
٭ آگے چل کر فرماتے ہیں:
((فھی الطائفة المنصورة والفرقة الناجية والعصبیةالھادیةوالجماعةالعادلةالمتمسکةبالسنةالتی لاتریدبرسول اللہبدیلاولاقوله تبدیلاولاعن سنةتحویلا)) (ص:11)