کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 369
”اہل حدیث نے اشربہ کے متعلق اہل مدینہ اور باقی مسلم ممالک کے عمل کو سنت مشہورہ کے موافق حرام سمجھا۔ “
اس کے بعد چند سطور میں اس کی تفصیل ذکر کرنے بعد فرمایا:
((و أخذوا في الأطعمة بقول أهل الكوفة لصحة السنن عن النبي صلى الله عليه وسلم بتحريم كل ذي ناب من السباع و كل ذي مخلب من الطيور و تحريم لحوم الحمر)) (ص:2)
”اور کھانے کے متعلق ائمہ اہل حدیث نے اہل کوفہ کے مذہب کو سنت کے مطابق پایا، اڑنے والے اور جنگلی درندوں اور اہلی گدھوں کو حرام تصور فرمایا۔ “
ان کی نظر میں قرآن اور احادیث کی ایک ہی حیثیت ہے۔ آخر میں اہل حدیث نے ان مسائل میں اہل مدینہ اور اہل کوفہ سے کلی اتفاق نہیں فرمایا، بلکہ گھوڑے اور ضب وغیرہ کو حدیث کی بنا پر حلال فرمایا ہے۔ اور اہل مدینہ کے ساتھ بعض اشربہ میں اختلاف کیا ہے۔ اس کے بعد شیخ نے ان مسائل میں مذہب اہل حدیث کا تفصیلی تجزیہ فرمایا ہے، جسے طوالت کی وجہ سے نظر انداز کردیا گیا ہے۔ مضمون پھیلتا جا رہا ہے، اس کو مختصر کرنے کے لیے”قواعد نورانیہ“کے صفحات لکھے جا رہے ہیں، جہاں شیخ الاسلام نے اس مکتب فکرکا بطور مکتب ذکر فرمایا ہے۔ عبارات اور ترجمہ دونوں نظر انداز کردیے گئے ہیں۔
صفحات کے نمبریہ ہیں: (10، 11، 15، 16، 17، 18، 21، 22، 23)
شیخ الاسلام نے کہیں اہل حدیث کہیں فقہائے اہل حدیث کا ذکر فرمایا ہے اوریہ تذکرہ دوسرے مکاتب فکر ہی کی طرح آیا ہے۔
٭ حافظ جلال الدین سیوطی نے مسلک اہل حدیث کا ذکر ان الفاظ میں فرمایا ہے:
((فهم حملة علمه ونقله دينه وسفرته بينه وبين امة وامناءه فى تبليغ الوحى منه ؟؟؟ان يكونوا اولى الناس به فى حياته ووفاته وكل طائفة من الامم مجعها إليهم فى صحة حديثه