کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 368
حدیث، اصول حدیث، اصول فقہ، کلام، غرض علوم کے تمام گوشوں میں بڑی عزت کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں۔
القوعد النورنية:
شیخ الاسلام احمد بن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ (728ھ) نے ”نقض النطق“میں متکلمانہ انداز سے مختلف فیہ مسائل کا ذكر فرمایا ہے۔ فقہی فروع میں ان کی کتاب ”القواعد النورانية “کے نام سے مشہور ہے، اس میں فقہی مکاتب فکر کے اختلافی مسائل اور فقہاء محدثین کے فقہیات پر محققانہ بحث فرمائی ہے۔ اس میں مسلک اہل حدیث کا تذکرہ بطور مکتب فکر بار بار فرمایا ہے۔ کتاب کے شروع ہی میں اہل کوفہ اور اہل حجاز کے فقہی نظریات کے تذکرہ میں اہلحدیث کا بھی ذکر فرماتے ہیں۔ اہل مدینہ کے متعلق فرمایا کہ وہ ہر مسکر کو حرام سمجھتے ہیں، لیکن کھانے کی چیزوں کے متعلق ان کی رائے مختلف ہے۔ وہ شکاری اور غیر شکاری سب پرندوں کو حلال سمجھتے ہیں۔ حشرات الارض کے متعلق بھی ان کی قربیاً یہی رائے ہے۔ ایک روایت میں حلال اور ایک روایت میں انھیں مکروہ سمجھتے ہیں۔ فقہائے کوفہ کی رائے مشروبات کے متعلق اہل مدینہ سے مختلف ہے۔ وہ خمر صرف انگور کی شراب کو سمجھتے ہیں اور باقی مسکرات کو تھوڑی مقدار میں استعمال کرنا جائز سمجھتے ہیں۔ کھانے کے متعلق یہ حضرات متشدد ہیں، گھوڑے اور ضب کو حرام سمجھتے ہیں۔
شیخ الاسلام اہل حدیث کے متعلق فرماتے ہیں:
((ومذهب أهل الحديث في هذا الأصل العظيم الجامع وسط بين العراقيين والحجازيين))
( القواعد النورانية، ص:10)
اسی نسق میں شیخ فرماتے ہیں:
((فأخذ أهل الحديث في الأشربة بقول أهل المدينة و سائر أهل الأمصار موافقة للسنة المستفيضة عن النبي صلى الله عليه وسلم و أصحابه في التحريم)) (ص:3)