کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 367
اس کے بعد فرمایا: ((فقهاء الحديث أخبر بالرسول من فقهاء غيرهم وصوفيتهم أتبع للرسول من صوفية غيرهم وأمراءهم بالسياسة النبوية من غير وعامتهم أحق بموالات الرسول من غیرھم)) (نقض النطق، ص:81) ”فقہائے اہل حدیث دوسرے فقہائے حدیث کو زیادہ سمجھتے ہیں۔ دوسرے صوفیوں سے اہل حدیث صوفی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زیادہ اطاعت گزار ہیں۔ ان کے اہل سیاست، سیاست نبوی کو دوسرے امرا سے بہتر سمجھتے ہیں، ان کے عوام دوسرے فرقوں کے عوام سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ زیادہ محبت رکھتے ہیں۔ “ ابن ابی قتیلہ نے اہل حدیث کے متعلق ”قوم سوء“کہا تو امام احمد ناراض ہوئے اور تین دفعہ فرمایا: یہ زندیق ہے۔ ایک جگہ فرمایا: علمائے اہلحدیث کا مخالف منافق ہے یا جاہل۔ (ص:85) پھر ارشاد فرمایا: ”انتباء !ضروری ہے کہ جو آدمی کسی طرح بھی سمجھے کہ کوئی گروہ امور غیبیہ کے حقائق کو اہل حدیث سے بہتر سمجھتا ہے۔ یا اللہ پر ایمان اور واجب الوجود اور نفس ناطقہ اور تزکیہ کو زیادہ جانتا ہے تو اس میں نفاق کی بو ہو گی۔ “(ص:115) ((واثانی انا ذکرنا من نقل مذھب السلف من جمیع طوایف المسلمین من طوایف الفقھاء الاربعۃ ومن اھل الحدیث والتصوف واھل الکلام کالاشعری)) (ص:135) ”ہم نے سلف کے مسلک کی نقل مسلمانوں کے تمام گروہوں میں سے کی ہے۔ فقہائے، مذاہب اربعہ اہل حدیث، اہل تصوف اور متکلمین وغیرہ۔ “ پوری کتاب میں اسی انداز سے مسلک اہلحدیث کا ذکر فرمایا ہے۔ کتاب سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ایک پرانا اور اہم مکتب فکر ہے، جس کے تحقیقی کار نامے فقہ، تصوف،