کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 364
٭ اس کے بعد مختلف گروہوں کے اختلافات کا ذکر فرما کر فرمایا:
((ثم بعد ذالک اختلاف اھل الحدیث وھم اقوال الطوایف اختلافاً فی اصولھم)) (3/211)
”اہل حدیث کا صول و عقائد میں بہت کم اختلاف ہے۔ “اہل حدیث کا تذکرہ علماء کے ضمن میں آ یا ہے کہ ان لوگوں میں اختلاف بہت ہی کم ہے۔
٭ اس موضوع کی مزید وضاحت فرماتے ہوئے شیخ الاسلام نے لکھا ہے۔
((:فلیس الضلال والبغی فی طائفة من طوایف الامة اکثر منه فی الرافضة کما ان الھدی والرشاد والرحمة لیس فی طائفة من الطوایف الامة اکثر منه فی اھل الحدیث)) (2/242)
”سب سے زیادہ بے راہ روی روافض میں ہے اور سب سے زیادہ ہدایت اور نیکی اہل حدیث میں پائی جاتی ہے۔ “
منہاج السنہ میں سر سری نظر سے اہلحدیث کے ذکر خیر سے بھر پور ہے۔ شیخ الاسلام نے اپنی کتاب ”نقض النطق“کا آغاز مندرجہ ذیل سوال سے کیا ہے اور پوری کتاب اس سوال کے جواب میں ہے۔
سوال:
اعتقادات میں متاخرین اور سلف کے مذہب کے متعلق آپ کی کیا رائے ہے اور ان دونوں سے آپ اپنی نسبت کسی کی طرف کرتے ہیں؟ مسلک اہلحدیث کےمتعلق آپ کا کیا خیال ہے؟ وہ حق پر ہیں یا ان کے مخالف ؟ فرقہ ناجیہ سے کیا مراد ہے؟ ائمہ اہل حدیث کے بعد کوئی ایسے علوم ہوئے ہیں جسے وہ نہ جانتے ہوں؟ جو لوگ منطق کو فرض کفایہ کہتے ہیں، آیا یہ درست ہے؟