کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 363
موجود تھا، وہ صحابہ کا مذہب تھا جو انھوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے سیکھا۔ جو اس کے خلاف ہو وہ بدعتی ہے۔ “
٭ افعال باری کے ذکر میں فرمایا:
((وهذا جواب کثیر مین الحنیفته والحنبلیته والصوفیته واھل الحدیث)) (ص:179)
”یہی جواب ہے اکثر احناف، حنابلہ اور صوفیہ اور اہل حدیث کا۔ “
٭ چند سطر کے بعد فرمایا:
((فان اھل الحدیث من اعظم الناس بحثا عن اقوال النبی صلی اللہ علیہ وسلم و طلبا العلمھا و ارغب الناس فی اتباعھا)) (2/129)
”اہل حدیث آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال کی سب سے زیادہ تلاش کرتے ہیں اور اس کے اتباع کے لیے ان کو بے حد رغبت ہے۔ “
٭ ((ھفھم (اھل الحدیث ) فی اھل الاسلام کاھل الاسلام فی الملل یومنون بکل رسول و بکل کتاب لا یفرقون بین احد من رسل اللہ ولم یکونوا من الذین فرّقوا دینھم وکانو شیعا))
(2/79، نفض المنطق، ص:33)
”اہل حدیث اسلامی ممالک میں ایسے ہیں جیسے اسلام تمام مذاہب میں، ہر رسول اور ہر کتاب پر ایمان لاتے ہیں اور تفریق نہیں کرتے۔ “
ایک دوسرے مقام پر فرمایا:
((واما اھل الحدیث والسّنة والجماعة فقد اختصموا باتباع الکتاب والسنة الثابتة عن نبیھم صلی اللہ علیه وسلم فی الاصول والفروع)) (2/103)
”اہل حدیث اور اہل سنت والجماعت کی یہ خصوصیت ہے کہ وہ اصول اور فروع میں کتاب و سنت کا اتباع کرتے ہیں۔ “