کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 358
((و إليه ذهب أحمد و إسحاق وابن جرير وابن المنذر وابن خزيمة ونقله ابن الهمام وغيره عن مالك ونقله الخطابي عن أصحاب الحديث)) (فتح الباری:1/304)
”امام احمد، اسحاق، ابن جریر، ابن منذر، ابن خزیمہ اور امام مالک کا خیال ہے کہ تیمم منہ اور دونوں کف پر کیا جائے۔ خطابی فرماتے ہیں اصحاب الحدیث کا بھی یہی مذہب ہے۔
٭ امام نووی رحمہ اللہ نے الأسماء واللغات میں امام شافعی رحمہ اللہ کا تذکر بڑے دلنشین انداز میں کیا ہے۔ یہ تذکرہ کئی اوراق میں پھیلا ہوا ہے۔ اس مقام پر امام محمد بن الحسن رحمہ اللہ کا قول ذکر فرمایا:
(( قال محمد بن الحسن رحمه الله إن تكلم أصحاب الحديث يوماً فبلسان الشافعي)) (1/50)
اصحاب الحدیث اگر گفتگو کریں تو وہ امام شافعی ہی کی زبان سے ہوگی یعنی امام شافعی کی کتابیں ان کی رہنمائی کریں گی۔
٭ حسن بن محمد زعفرانی فرماتے ہیں:
((كان أصحاب الحديث رقوداً فأيقظهم الشافعي )( (1/50)
”اہل حدیث سو رہے تھے۔ شافعی رحمہ اللہ نے ان کو جگا دیا“
امام احمد کے ایک توصیفی ارشاد میں فرمایا:
((فهذا قول إمام أصحاب الحديث وأهله )( (1/50)
”یہ اہل حدیث کے امام کا قول ہے“
ان ارشادات سے معلوم ہوتا ہے کہ اہل حدیث امام احمد، امام شافعی اور امام محمد سے پہلے موجود تھے۔ یہ ائمہ بھی اہل حدیث تھے۔ ان کے علوم سے اہل حدیث کو فائدہ پہنچا۔ ایک مقام پر فرمایا: عام علماء اور فقہاء خراسان کی زبان میں امام شافعی کے شاگردوں کا لقب اہل حدیث ہوا۔