کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 356
سے ناواقف ہیں۔ رائے کی حقیقت کو نہیں سمجھتے۔ معانی، بیان، منطق اوی علم البرہان سے نا آشنا ہیں۔ خدا کو دلائل سےنہیں مانتے۔ ذہبی فرماتے ہیں یا تو چپ رہو یا علم کی گفتگو کرو علم وہی ہے جو ان لوگوں کی معرفت آئے“
اس مقام پر ائمہ حدیث کا تذکرہ فقہاءمجتہدین کے بالمقابل ذکر فرمایا ہے۔ ان کے تفقہ اور ان کے علم کی حقانیت کا بھی ذکر فرمایا ہے اور یہ بھی فرمایا کی مستقبل میں تقلید اور متناقض اجتہادات کا دنیا میں فروغ ہو رہا ہے اور علوم حقہ اور اہل فن پر طعن کی راہیں کھل رہی ہیں۔
٭ بقی بن مخلد کے تذکرہ میں مرقوم ہے:
((وقد تعصبوا علي بقي لاظهاره مذهب اهل الاثر فدفع عنه امير الاندلس محمد بن عبدالرحمان المرواني، واستنسخ كتبه، وقال البقيي:انشر علمك)) (تذكرة الحفاظ:2/630)
”بقی بن مخلد نے اہل حدیث اور اثار کے مسلک کا اظہار کیا تو لوگ ان پر تعصب کرنے لگے۔ اندلس کے امیر محمد بن عبدالرحمٰن مروانی نے ان کو ہٹایا اور ان کی کتابیں نقل کرائیں اور فرمایا تم اپنے علم یعنی آثار اور احادیث کی اشاعت کرو۔ “
٭ ابوعبداللہ محمد بن ابی نصر حمیدی کے تذکرہ میں فرمایا:
((كان ورعاثقة اماما في الحديث، وعلله، ورواته، متحققا في علم التحقيق والاصول علي مذهب اصحاب الحديث بموافقة الكتاب والسنة))[1]
”حمیدی پرہیزگارٗمتقی اور امام تھے۔ حدیث اور رواۃ کے علل کو جانتے تھے۔ اہل حدیث کے مذہب کے مطابق اور کتاب و سنت کی روشنی میں انہوں نے اصول وضع فرمائے“
[1] ۔ تذکرۃ الحفاظ(4/1219)