کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 355
((هذا مذهبنا، وبه قال الأوزاعي وأبوحنيفة وسائر الكوفيين وأحمد وفقهاء المحدثين وآخرون)) (صحیح مسلم مع شرح النووی:11/475) ”ہمارا اور اوزاعی، ابوحنیفہ اورتمام اربابِ کوفہ، احمد، فقہائے محدثین اور بعض دوسرے علماء کا بھی یہی خیال ہے۔ “ ٭ ذہبی نے طبقات الحفاظ، ابومحمد الفضل بن محمد کے تذکرہ میں فرمایا: ((ولقد كان في هذا العصر وما قاربه من أئمة الحديث النبوي خلق كثير، وما ذكرنا عشرهم هنا، وأكثرهم مذكورون في تاريخي، وكذلك كان في هذا الوقت خلق من أئمة أهل الرأي والفروع، وعدد من أساطين المعتزلة والشيعة وأصحاب الكلام الذين مشوا وراء المعقول وأعرضوا عما عليه السلف من التمسك بالآثار النبوية، وظهر في الفقهاء التقليد وتناقص الاجتهاد، )) (تذكرة الحفاظ ذهبي:2/237) ”اس زمانہ (282ھ) میں ائمہ حدیث کی بڑی تعداد موجود تھی یہاں میں نے ان کا عشر عشیر بھی نہیں لکھا- میں نے ان کا مفصل تذکرہ تاریخ اسلام میں کیا ہے- اسی طرح ائمہ رائے اور فقہاء فروع اور شیعہ اور معتزلہ سے بھی اہل علم کی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔ انہوں نے ان لوگوں کے آثار نبویہ اور سلف کی راہ سے اعراض کیا اور فقہاء میں تقلید اور متناقض اجتہادات کی گرم بازاری ہوئی۔ “ ذہبی اس شذرہ کے آخر میں فرماتے ہیں: "میرا خیال ہے کہ جب کہیں دقت محسوس ہوئی تم ہوا کے کندھوں پر سوار ہو کر کہنے لگو گے۔ احمد کون ہے، علی بن مدینی کیا ہے۔ ابو ذرعہ اور ابو داؤد کی حیثیت کیا ہے یہ لوگ صرف محدث ہیں، یہ فقہ نہیں جانتے۔ اصول فقہ