کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 349
کی دلدل سے نکال کر اسے ایک نئی زندگی بخشی اور فن تنقید کے اسالیب کی طرف راہ نمائی فرمائی۔ ٭ ابن خلدون نے مقدمہ میں فقہ فرائض کے تذکرےمیں فرماتے ہیں: ((والقسم الفقھ فیھم الی طریقتین طریقةاھل العراق وطریقةاھل الحدیث وھم اھل الحجاز وکان الحدیث فی اھل العراق لماقدمنافاستکثروا من القیاس ومھروا فیھ فذالك قیل اھل الرای ومقدم جماعتھم الذی استقرالمذھب فیھ وفی اصحابه ابوحنیفة)) (مقدمہ ابن خلدون ص389طبع مصر) ”فقہ کے دوطریق ہوگئے فقہ العراق اورفقہ الحدیث علمائے عراق میں حدیث کم تھی جس کی وجہ ذکر ہوچکی ہے اس لیے انہوں نے رائے اورقیاس میں مہارت پیدا کی، اور اہل الرائے کے نام سے مشہور ہوئے، ان کے پیش رو امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ ہیں اہل حجاز کی فقہ کا نام فقہ الحدیث ٹھرا، “ ملا کاتب چلپیی (1047ھ)نے اصول فقہ کے تذکرہ میں امام علاؤالدین حنفی کی کتاب میزان الاصول سے نقل فرمایا ہے، ((واکثرالتصانیف فی اصول الفقھ لاھل الاعتزال المخالفین لنافی الاصول ولاھل الحدیث المخالفین لنا فی الفروع ولااعتقاد علیٰ تصانیفھم)) (کشف الظنون ص 89 دارالطباعہ مصر) ”اصول فقہ میں معتزلہ اور اہل حدیث کی تصانیف زیادہ ہیں، معتزلہ اصول میں ہمارے مخالف ہیں اوراہل حدیث فروع میں ہیں، اس لیے ان کی تصانیف پر اعتماد نہیں کیاجاسکتا “ ٭ نواب صدیق حسن خان رحمہ اللہ نے ابجد العلوم ص 565 میں کشف الظنون کی