کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 344
باتیں کرتے ہیں جو تمہارے احترام کے سرار منافی ہیں اور ہلاک ہوتے ہیں۔ تمہارا گوشت زہریلا ہے بہر کیف تم اہل علم ہو ان امور کی وجہ سے تباہی کی طرف جا رہے ہو۔ اللہ تمہیں علم اور علماء کے احترام سے نیکی کی توفیق دے اور ہمیں تعصب سے بچائے۔ علامہ تاش کبریٰ زادہ نے اپنے وقت کے متعصب علما ء کو کس قدر درد انگیز لہجہ میں تنبیہ فرمائی اور ترکِ اقتداء اور اس میں شرائط کو ناپسندفرمایا ہے۔ اب ایک اور پاکباز کا ارشاد سنیے جسے اللہ تعالیٰ نے صاف ذہن مرحمت فرمایا ہے۔ ائمہ کے احترام کے ساتھ شریعت کے مصالح بھی اس کے پیش نظر ہیں۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ کے اسم گرامی کے نام سے علمی حلقوں میں کون واقف نہیں آپ سے دریافت کیا گیا کہ ایک حنفی وتر کی نماز میں یا جمع بین الصلوٰتین میں شافعی کی اقتداء کر سکتا ہے اور اسے اجازت ہے کہ ایسے مسائل میں وہ شافعی امام کی تقلید کرے۔ ایسا کرنا حنفی کے لیے درست نہیں۔ جواب : ہاں بارش میں حنفی مقتدی شافعی امام کی تقلید بلا اقتداء کر سکتا ہے۔ کیونکہ یہ جمع بین الصورتین جمہور علماء کا مذہب ہے شافعی، مالک، احمد رحمہم اللہ اسے جائز سمجھتے ہیں۔ ابن عمر رضی اللہ عنہ أمراء مدینہ کے ساتھ بارش میں نماز جمع فرماتے تھے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا کسی خاص آدمی کی تمام مسائل میں تقلید درست نہیں۔ مسلمان ہمیشہ علماء سے مسائل دریافت فرماتے رہے کبھی ایک سے کبھی دوسرے سے کبھی ایک کی بات مانتے کبھی دوسرے کی۔ کسی معین کی تقلید نہیں کرتے تھے۔ جب مقلد کسی مسئلہ کو راجح اور اصلح سمجھے اس میں ایک کی تقلید کرے اور دوسرے میں دوسرے کی۔ جمہور علمائے اسلام کے نزدیک یہ درست ہے اسے آئمہ اربعہ میں سے کسی نے ناجائز نہیں کہا۔ وتر میں بھی یہی حال ہے مقتدی کے لیے مناسب ہے کہ قنوت میں اور وتروں کے وصل اور انقطاع میں امام کی پوری پوری اقتداء کرے۔ بعض علماء کا خیال ہے کہ امام اگر دو رکعت فصل کرے مقتدی جوڑ لے لیکن پہلی بات زیادہ صحیح ہے۔ ( فتاوی ابن تیمیہ :ص 2/387 ) ناظرین غور فرمائیں اتحاد بین المسلمین کا سامان ابن عابدین اور طحطاوی کی