کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 34
مالک رحمہما اللہ پیدا ہوئے تھے، پھر بتدریج ائمہ کے مسالک کا رواج ہوتا گیا، اُس وقت کے اہلحدیث علماء کے سامنے اہم مسئلہ یہ تھا:
1۔ لوگ قرآنِ عزیز اورسنتِ مطہرہ کی پابندی کریں۔
2۔ اور ان کو اگر سمجھنے میں مشکل پیش آئے تو صحابہ اور تابعین کی روش پر اُسے سمجھا جائے۔ فہم میں جمود اور تقلید پیدا ہو نہ آزادی اور آوارگی راہ پائے، بلکہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے زمانہ اور اُن کے فتوؤں میں وقت کے مصالح کی بنا پر وسعت قائم رہے۔ علماء کے فتوؤں کو قرآن اورسنت کا قائم مقام نہ سمجھا جائے۔ “
بعض آثار نقل کرکے لکھتے ہیں:
”ان آثار سے اس وقت کے ذہنی حالات کا پتا چلتا ہے اور یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ اس وقت علماء کے ذہن پر کیا خطرات محیط ہیں۔ اتباع سلف پر اعتماد کے ساتھ جامد پابندی اور آوارگی، دونوں سے بچنا چاہتے ہیں۔ بدعت سے بھی پرہیز پیشِ نظر ہے اور اپنی حاکمانہ حیثیت سے بھی کوئی حکم منوانا پسند نہیں فرماتے۔ پوری توجہ اس طرف ہے کہ بدعت اور آوارگی نہ آنے پائے اور صداقت کی اشاعت جبر سے نہ ہو، بلکہ ضمیر کی آواز اور محض اللہ کے لیے ہو“(ص:113۔ 114)
اصول کے تئیں اہل حدیث کا موقف:
حدیث نبوی کے بالمقابل کسی اصل وقاعدے کی اہمیت نہیں۔ مصنف نے اس بات کو شاہ صاحب کے حوالے سے متعدد مقامات پر لکھا ہے ایک جگہ لکھتے ہیں:
”اہلحدیث بھی ان علوم کو پڑھتے ہیں، لیکن وہ سنت کے بالمقابل کسی اصول کو قابل قبول نہیں سمجھتے۔ جہاں قرآن اور سنت کسی امر کی صراحت کر