کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 337
تعصب کی کارفرمائیاں ہیں! مولانا عبدالحئی رحمۃ اللہ فتاویٰ جلد ثالث ص:153 میں دونوں مسالک کا ذکر کر کے خاموش ہو گئے۔ اندازہ ہوتا ہے ان کا رجحان یہ ہے کہ امام کو مقتدی کے تابع نہیں ہونا چاہے۔ ہدایہ کے حاشیہ میں مولانا نے اس کی وضاحت فرمائی ہے۔ [1] قاضی خان وغیرہ فقہا کی شرائط اور ان کی مراعات کا ذکر کرنے کے بعد فرماتے ہیں: ((قلت ہذا یرجع الی ان یصیر حنیفا )( (ہدایہ ص:129) ”اس رعایت کا مطلب تو یہ ہو گاکہ امام شافعی حنفی ہو جائے“ اس کے بعد ان ساری مراعات شرائط کا حقیقت پسندانہ جائزہ لیا جائے۔ آخر میں فرمایا ہے: ((واما اشتراط مراعات مواضع الخلاف کما اختارہ اکثر اصحابنا فغیر موجہ، إذ مراعات ذلک مستحب، لیس بواجب عند أحد، فلو لم یراع، وفعل ما فعل علی طبق مذھبہ، لم یقدحہ فی ذلک قادح فأی مانع فی جواز الاقتداء بہ فإنھم ہذا بنظرالانصاف)) (ہدایۃ اولین 1/119) ”مواقع خلاف میں رعایت کی شرط ہمارے اکثر مشائخ نے لگائی ہے۔ یہ نا مناسب ہے کیونکہ رعایت کسی کے نزدیک بھی ضروری نہیں۔ اگر وہ تمام کام اپنے مذہب کے مطابق کرے تو اس میں کونسی برائی ہے۔ زیادہ سے زیادہ ایک مستحب کا ترک ہوگا۔ اس سے اقتداء کے عدمِ جواز کی کونسی وجہ ہوگی اسے سمجھو اور انصاف سے غور کرو۔ “ یہ بات بالکل صاف ہے لیکن شامی کے”عند أكثر المشايخ “اور”على الأصح“ کا کیا کیا جائے؟ بہرکیف یہ محاذ بھی معقول معلوم نہیں ہوتا۔
[1] ۔ حاشیۃ الھدایۃ للکنوی(1/151)