کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 316
اے رحمت تمام میری ہر خطا معاف
تیرے عفو کی امید پہ تھرا کے پی گیا
میرامقصد ان گزارشات سے الزام ہے نہ عیب چینی، مقصد یہ ہے کہ فقہیات میں ایسی جزئیات آسکتی ہیں جن کی وجوہات بھی اہل علم کے پاس ہوتی ہیں۔ غلط ہوں یا صحیح فریق مخالف اسے قبول کرے یا نہ کرے لیکن ان جزئیات سے جذباتی طور پر عوام کو انگیز کرنا علم کی شان نہیں!
کون نہیں جانتا کہ شراب کے استعمال میں جس قدر وسعت احناف کے مسلک میں ہے دوسرے ائمہ کے مسلک میں نہیں۔ سنن نسائی کے آخری ابواب پڑھیے اور سوچیے کہ اہل علم نے اس ام الخبائث کے استعمال میں کس قدر کمزوریاں دکھائی ہیں۔ جس کی پیشگوئی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائی ہے؟[1]اور سب سے زیادہ محتاط مسلک اس میں اہل سنت والحدیث کا ہے، پھر صرف طہارت پر طعن بازی کیوں کی جائے؟
پھر یہ بھی ضروری نہیں کہ نواب صاحب اور امام شوکانی کی تحقیق تمام اہلحدیث کے نزدیک مسلم ہو۔ آپ کے ہاں جو مقام حضرت امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ اور ان کی فقہیات کو حاصل ہے ہمارے ہاں نواب صاحب اور ان کی تصانیف کو وہ مقام حاصل نہیں۔ نواب صاحب اور امام شوکانی سے کئی مسائل میں اختلاف رکھتے ہیں، اس لیے ادباً گزارش ہے کہ اسے جماعتی سوال نہ بنایا جائے!
شراب کے مسئلے میں غالباً لفظ نبیذ کی وضاحت میں وقت ضائع نہیں فرمایا جائے گا۔ غلبان اور اشتداد کے بعد خمار عقل تو ضرور ہو گا۔ آپ اسے نبیذ خمر فرمائیے، مجھے خمر النبیذکہنے کی اجازت دیجیے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی:
((يُسَمُّونَهَا بِغَيْرِ اسْمِهَا))[2] (نسائی)تو درست اور حق ہے۔ الفاظ کی ہیرا پھیری کا حقیقت پر کوئی اثر
[1] ۔ صحيح البخاري، رقم الحديث(5268)
[2] ۔ صحيح سنن ابي داؤد (3688)سنن النسائي(5658) سنن ابن ماجه (4020)