کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 315
ان كا مطالبہ ہے کہ ان چیزوں کو حسی نجس ثابت کرنے کے لیے دلیل لائیے۔ سونا، چاندی، ریشم مردوں پر حرام ہیں، لیکن ان کے چھونے سے جسم پلید نہیں ہوتا نہ نماز میں خلل واقع ہوتا ہے۔ تمام زہر کچلہ، سم الفار وغیرہ حرام ہیں۔ نجس نہیں، اسی طرح مخدرات حرام ہیں، پلید نہیں۔ نواب صاحب شراب کو حرام بھی سمجھتے ہیں اور پلید بھی، لیکن اس کی نجاست کو حسی نہیں سمجھتے۔ یہ ایسا جرم نہیں جس پر آپ حضرات خفگی فرمائیں۔ زیادہ سے زیادہ یہی فرما سکتے ہیں کہ مرحوم نے ٹھیک نہیں سمجھا اور یہ بھی اس وقت جب تین دلیل مل جائے۔ مولانا! نواب صاحب کا یہ حال ہے کہ نہ وہ شراب کے ساتھ علاج جائز سمجھتے ہیں اور نہ شراب میں گوشت پکانا ان کے ہاں درست ہے، لیکن حنفیہ رحمہم اللہ کے ہاں چار قسم کی شراب حرام ہے اور چار قسم کی حلال: ((والحلال منها أربعة أنواع:الأول نبيذ التمر والزبيب إن طبخ أدنى طبخة يحل شربه وإن اشتد وهذا، إذا شرب منه، بلا لهو وطرب، وما لم يسكر والثاني:الخليطان، الثالثة:نبيذ العسل والتين، والبر، والشعيرة طبخ اولا، والرابع: المثلث)) (الدرالمختار، ص:438نولكشور) ”چار قسم کی شراب حلال ہے، کھجور اور منقیٰ کا نبیذ جب اسے تھوڑا سا پکایا جائے، دوسرا مخلوط نبیذ، تیسرا شہد اور انجیر وغیرہ کا نبیذ اور چوتھا مثلث انگورکا شیرہ جس کا دو تہائی جل چکا ہو، یہ سب قسمیں حلال ہیں، بشرطیکہ قوت کی نیت سے استعمال کی جائیں، لہو و لعب کا ارادہ نہ ہو۔ “ جب حنفی مذہب میں اتنی وسعت ہے کہ نیک نیتی سے بقدر ضرورت پی بھی جائے تو حرج نہ ہو، اور وہابیوں پر صرف طہارت مع الحرمت کی بنا پر اتنا سنگین فتویٰ دینا کچھ بھلا معلوم نہیں ہوتا۔ ((فرمن المطر وقام تحت الميزاب))کا معاملہ ہو گا ؎[1]
[1] ۔ بارش سے بھاگا اور پرنالے کے نیچے جا کھڑا ہوا۔