کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 314
کہ شراب نجس ہے۔ قرآن مجید میں ہے:
(([ اِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْاَنْصَابُ وَالْاَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّيْطٰنِ)) (المائدہ:90)
”شراب، جوا اور بت سب پلید ہیں اور شیطانی عمل۔ “
آلات قمار اور انصاب پلید ہونے کے باوجود ان کو چھونے سے نہ جسم پلید ہوتا ہے۔ نہ کپڑے، بلکہ ان کی نجاست حکمی ہے، حسی نہیں۔ قرآن مجید میں ارشاد ہے:
((يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْمُشْرِكُونَ نَجَسٌ فَلَا يَقْرَبُوا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ)) (التوبہ:28)
”مشرک نجس ہیں، اس لیے (وہ بلا اجازت) مسجد حرام میں نہ آئیں۔ “
قرآن مجید کا یہ حکم تمام مشرکین کے لیے عام ہے کہ وہ نجس اور پلید ہیں، ہندکے مشرک ہوں یا پاکستان کے، عرب کے ہوں یا عجم کے، لیکن معلوم ہے کہ ان کے چھونے سے نہ کپڑے پلید ہوتے ہیں نہ جسم، نواب صاحب مرحوم فرماتے ہیں:
((وهذا یدل علی ان تلك النجاسة حکمیة لا حسیة، والتعبد إنما هو بالنجاسة الحکمیة)) (الروضه، ص:12)
”یہ حکمی نجاست ہے، حسی نہیں، اور عبادت میں پرہیز حسی نجاست سے ہے۔ “
وفد ثقیف مسجد نبوی میں آیا، لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد دھونے کی ضرورت نہیں سمجھی۔ بیت اللہ میں مشرک آتے جاتے رہے، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے رکاوٹ نہیں فرمائی، کیونکہ یہ نجاست حکمی تھی، حسی نہ تھی، آنحضرت نے مشرکین کا پانی استعمال فرمایا۔ [1]قرآن حکیم میں محرمات النکاح کا مفصل تذکرہ موجود ہے، لیکن ان رشتوں میں کوئی بھی پلید نہیں۔ حرمت دوسری چیز ہے اور نجاست دوسری چیز۔ میں نے یہ عرض کیا ہے کہ میری و جدانی کیفیت یہ ہے کہ میں اس مسئلے میں احناف کے مسلک کو صحیح سمجھوں، لیکن نواب صاحب مرحوم اور امام شوکانی رحمۃ اللہ علیہ کی گرفت بھی معمولی نہیں۔ فتفکر و لا تکن من الغافلین!
[1] ۔ صحيح البخاري، رقم الحديث(3378)صحيح مسلم، رقم الحديث(682)