کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 312
انیس ڈول نکلنے تک تو کنواں بالکل ناپاک ہو گا بیسواں ڈول ساری پلیدی لے کر باہر آجائے گا، اور آپ یقین کریں گے اور مطمئن ہوں گےکہ اب کنواں بالکل پاک ہے، لیکن اس بیسویں ڈول سے جو پلیدی کا بقیہ لے کر آرہا ہے، جس قدر قطرے کنوئیں میں گریں گے، کنواں پھر سے پلید نہ ہو گا؟
دراصل ان تمام آثار کی بنیاد نزاہت اور طبعی کراہت پرہے۔ آپ نے اسے تشریعی حکم قراردے کر پانی کے چند قطروں سے پاک اور پلید کے درمیان ایک دیوار کھڑی کردی۔ چہ عجب !!
اتنی کمزور عمارت اور بودے دلائل کے ہوتے ہوئے آپ اہلحدیث اور موالک پر حملہ آور ہوتے ہیں، حالانکہ ان کا مسلک استدلال کے لحاظ سے کافی مضبوط ہے۔ یہ مسئلہ کس قدر صاف اور معقول ہے کہ پانی کم ہو یا زیادہ، کنوئیں میں ہو یا تالاب میں، تالاب دہ در دہ ہویا چھوٹا، اس میں نجاست گرے اور اس کے بعض یا کل اوصاف یعنی رنگ اور مزہ اور بو کو بدل دے تو پانی پلید ہو جائے گا اور اس میں اگر مزید اتنا پانی داخل کیا جائے جس سے یہ اوصاف درست ہو جائیں، یعنی رنگ، بواور مزہ درست ہو جائے یا اس نجاست کی مقدار کو اتنا کم کیا جائے کہ اس کا بظاہر کوئی اثر نہ رہے تو پانی پاک ہو گا۔ اتنے صاف مسئلے پر آپ ان اوچھے ہتھیاروں سے حملہ آور ہوتے ہیں!
لڑتے ہیں اور ہاتھ میں تلوار بھی نہیں
یوں برادرانہ طور پر صلح صفائی سے مساجد کی امامت کا محکمہ آپ کے سپرد کر دیا جائے، مردہ شوئی، فاتحہ خوانی، اسقاط، چالیسواں وغیرہ کا ٹھیکہ آپ لے لیں تو یہ دوسری بات ہے، مگر آپ اپنے دل کی تقدیس کے متعلق یقین دلا دیں کہ اس میں شرک و بدعت کی نجاست نہیں تو میں وعدہ کرتا ہوں کہ ہم لوگ ان شاء اللہ امامت