کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 31
سنگین صورت اختیار کرچکے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ اور اُن کے خاندان سے اصلاح کا کام لیا۔ مصنف نے اسی صورت کا تذکرہ کرتے ہوئے لکھا ہے:
”اُس وقت جماعت کے سامنے سب سے اہم اور پہلا مقصد یہ تھا کہ وہ ہندوستان میں ایک دینی حکومت قائم کرے، جس کے اربابِ اقتدار صحابہ کرام کی سیرت رکھتے ہوں، جن کے اسلام پر غیر مسلم اقلیتیں مطمئن ہوں۔ اسلام اس کی اجازت نہیں دیتا کہ ظالم کا بدلہ مظلوم سے لیا جائے، ایسی سفاکانہ حرکتیں غیر مسلم تہذیب گوارا کرسکتی ہے، اسلام اسے قطعاً برداشت نہیں کرتا۔
”دوسرا مقصد عملی بدعات کے خلاف جہا دتھا، اس وقت کے سُنی بھی عجیب وغریب تھے۔ اہل سنت کے گھروں سے تعزیہ کے جلوس نکلتے تھے۔ عشرہ محرم میں سُنی بھی سوگوار رہتے، حالانکہ ہمارے ہاں ایسے سوگ تین دن سے زیادہ نہیں۔ سالہا سال تک سوگ اسلام کا طریقہ نہیں۔ محرم کی نیاز، اس ماہ میں نکاح کی ممانعت، اسلامی حکم نہیں۔
”اعتقادی خرابیاں، قبر پرستی، مزار پرستی کا عام رواج تھا۔ اخلاق کا یہ حال تھا بازاری عورتیں گانے بجانے کے لیے اچھےاچھے شریف گھرانوں میں آتی تھیں اور پورے معاشرے میں اسے کبھی بُرا نہیں منایا جاتا تھا۔ “(ص:194)
تحریکِ اہلحدیث کا مقصد:
مصنف نے تحریکِ اہلحدیث پر گفتگو کے دوران میں بعض ان تحریکوں کاذکر کیا ہے جن سے اس تحریکِ اہلحدیث کا سابقہ رہا۔ یہ گفتگو مختصر ہے، لیکن جماعتوں کے مزاج ومقصد کو بتانے میں اہمیت رکھتی ہے۔ مصنف کے بعض بعض جملے تو طویل بیانات پر بھاری نظر آتے ہیں۔ تحریک اہلحدیث کے مقصد کو واضح کرتے ہوئے لکھتے ہیں: