کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 306
ابو سعید خدری ابو داؤد، احمد، ترمذی میں موجود ہے۔
امام ترمذی اسے حسن فرماتے ہیں۔ امام احمد فرماتے ہیں: یہ حدیث صحیح ہے۔ امام احمد کی روایت میں ہے:
((إنَّه يُستَقى لكَ مِن بِئرِ بُضاعةَ))[1]
”یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم خود بھی بئر بضاعہ کا پانی استعمال فرماتے تھے۔ “
شافعی، نسائی، ابن ماجہ، دارقطنی، حاکم اور بیہقی نے اسے صحیح فرمایا۔ یحییٰ بن معین، ابن حزم اور حاکم نے بھی اس کی تصحیح فرمائی۔
ابن قطان نے اس کے بعض طرق پر کلام کرنے کے بعد فرمایا:
((ولہ طریق احسن من ھذا)) (یہ حدیث احسن طریق سے بھی مروی ہے)
ابن مندہ فرماتے ہیں: اس کی سند مشہور ہے۔ ابو سعید خدری کے علاوہ یہ حدیث حضرت جابر، ابن عباس، سہل بن سعد، حضرت عائشہ اور حضرت ثوبان سے بھی مروی ہے۔ [2]اگر نواب صدیق حسن خاں نے صحیح احادیث اور اجماع کی بنا پر یہ مسلک اختیار فرمایا ہے تو آپ نے اقتدا ہی کی نفی فرمادی۔ اگر اب بریلوی حضرات نےنواب صاحب کی اقتدا چھوڑ دی تو بے چارے نواب صدیق صاحب کیا کریں؟
5۔ اور یہ قصہ صرف نواب صاحب رحمۃ اللہ علیہ اور وہابیوں ہی پر ختم نہیں ہو تا، بلکہ ائمہ سلف کی ایک مقتدر جماعت کا یہی مسلک ہے۔ ملاحظہ فرمائیے:
((و الحديث يدل على أن الماء لا يتنجس بوقوع شيئ فيه، سواء كان قليلا أو كثيرا، و لو تغيروه أوصافه أو بعضها، لكنه قام الإجماع على أن الماء إذا تغير أحد أوصافه بالنجاسة خرج من الطهورية، فكان الاحتجاج به، لا بالزيادة كما
[1] ۔ مسند احمد (3/86)سنن الدرا قطني(1/31)
[2] ۔ تفصیل کے لیے دیکھیں:التلخيص الجير(1/13) عون المعبود (1/89) اروا الغليل(1/45)