کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 304
”حنفیہ نے جو دہ در دہ کا اندازہ مائے کثیر کے لیے فرمایا ہے، اس کے لیے کوئی شرعی دلیل نہیں، لیکن شافعیہ نے جو قلتین کا اندازہ فرمایا ہے، وہ صحیح حدیث سے ثابت ہے، اسی طرح موالک کا اندازہ تغیر اوصاف ثلاثہ بھی صحیح حدیث سے ثابت ہے۔ “ مولانا رضوی ”وہابیوں“پر اس لیے ناراض ہیں کہ وہ پیشاب کے ایک قطرے سے پیالہ کو پلید نہیں سمجھتے۔ ایسے پانی سے اگر وضو کیا جائے تو رضائی حنفیوں کی نماز کو بہت تکلیف ہوتی ہے۔ ادباً یہ گزارش ہے کہ اگر دو مٹکوں میں ایک پیالہ پیشاب گر جائے تو جناب کی نماز کو تکلیف نہ ہو گی اور اقتدا گوارا فرما لی جائے گی۔ یعنی قلتین کی تحدید جناب کو منظور ہے تو پھر ”وہابیوں“سے مصالحت کے لیے ایک مجلس بلا لی جائے؟! 1۔ اگر کوئی اپنے مذہب کے موافق پاک پانی سے وضو کرے تو رضائی نماز ہوگی یا نہیں؟ اگر آپ ان کی نماز نہ ہونے پر بضد ہوں تو چاروں اماموں کی حقانیت کا کیا مطلب ہو گا؟ 2۔ جواز اقتدا میں کوئی عقیدہ تو حائل نہیں، صرف پانی ہی کی دقت ہے، تو اس کا ایک اور بھی حل ہو سکتا ہے۔ آپ کی مسجد کے حوض یاسبیل سے وضو کر کے اگر وہابی امام بنے تو اس پر کوئی اعتراض نہیں۔ جناب کے اس ارشاد کا مطلب میں تو یہی سمجھتا ہوں۔ 3۔ جناب نے سنا ہو گا کہ حضرت امام ابو یوسف رحمۃ اللہ علیہ نے ایک حمام سے وضو فرمایا، جس میں چوہامرچکا تھا۔ آپ نے نماز پڑھ لی اور فرمایا کہ ہم اپنے حجازی بھائیوں کے قول پر عمل کرتے ہیں۔ [1]کیا امام ابو یوسف وہابی تو نہیں تھے۔ ؟ حضرت مولانا عبدالحی لکھنوی رحمۃ اللہ علیہ نے حدیث قلتین کو صحیح فرمایا ہے، حالانکہ
[1] ۔ الفتاويٰ البزارة(2/9)فتح القدير(1/128)رد المختار(1/189)حجة الله البالغه(ص:336)