کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 303
1۔ درربہیہ کے نام سے نواب صدیق حسن خاں صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی کوئی کتاب نہیں، البتہ امام شوکانی رحمۃ اللہ علیہ کی اس نام کی ایک کتاب ہے جس کی نواب صاحب مرحوم نے شرح لکھی ہے۔
2۔ ائمہ متفق ہیں کہ رنگ، بو، مزا، اگر نجاست کی وجہ سے بدلے تو پانی پلید ہو جائے گا، پانی کم ہو یا زیادہ، بہر حال ایسا پانی پلید ہو جائے گا۔ امام شافعی فرماتے ہیں: اگر پانی قلتین ہو یا اس سے زیادہ، اس میں اگر نجاست گرے تو جب تک اوصاف ثلاثہ: رنگ، بو، مزہ نہ بدلے پانی پاک ہو گا، کیونکہ یہ کثیر پانی ہے، نجاست کے اثر کو قبول نہیں کرتا۔
احناف کا مسلک یہ ہے کہ اگر عشر در عشر ہو، یعنی دہ در دہ، وہ مائے جاری ہےیا مائے کثیر کے حکم میں ہے، اس میں نجاست کا اثر نہیں ہو گا۔ پانی پاک رہے گا، جب تک نجاست رنگ، بو، مزہ کو نہ بدل دے۔
امام مالک فرماتے ہیں: تھوڑے یا زیادہ پانی کی کوئی قید نہیں، اصل چیز اوصاف کا تغیر ہے۔ جب تک رنگ، بو اور مزہ نہ بدلے، پانی کم ہو یا زیادہ، اس پر نجاست کا کوئی اثر نہیں ہو گا۔ [1]
((قال محي السنة: التقدير لعشر في العشر لا يرجع إلى أصل شرعي يعتمد عليه)) (شرح الوقاية :1/87)
”محی السنہ فرماتے ہیں: دہ در دہ کی کوئی شرعی دلیل نہیں ہے۔ “
مولانا عبدالحی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
((والتقدير الذي ذكره الحنفية في عدم سواية النجاسة إلى العشر في العشر ليس له أصل شرعي بخلاف تقدير الشافعية بالقلتين ، فإنه ثابت بالحديث الصحيح وكذا تقدير المالكية بالتغيير)) (عمدة الرعاية، ص:87)
[1] ۔ تفصیل کے لیے دیکھیں:سبل السلام للصنعانبي(1/17)نيل الاوطار(1/37)