کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 295
مراسم بڑے اچھے تھے لیکن جب سید صاحب محترم حج کے لئے تشریف لے گئے تو حاجی امداد اللہ صاحب مرحوم، مولانا رحمۃ اللہ مرحوم اور مولانا خیر الدین مرحوم نے حرم بیت اللہ میں ان سے کیا معاملہ کیا۔ جامع الشواہد ایسی کتاب کے اتہامات مرحوم پر تھوپ کر گرفتار کرایا۔ پھر تحقیق کے بعد مرحوم جب بری ثابت ہوئی۔ تو معافی کا شاخسانہ کھڑا کر دیا۔ لدھیانہ کا ایک ذہین خاندان اس ہیزم کشی میں شریک رہا۔ مولانا عبد العزیز، مولانا عبد القادر، مولانا محمد، یہ سب حضرات اللہ ان کو معاف فرمائے ان مظالم میں شریک تھے۔
آج بھی بریلوی حضرات کی غلط کاریوں سے اتنا شکوہ نہیں جس قدر ابنائے دیوبند سے ہے۔ پاکستان میں دیوبندی علماء سے ایک نوجوان اور نو آموز گروہ اور خود دیوبند سے جو لٹریچر شائع کیا جارہا ہے نہ اکابر دیوبند کی عزت میں اس سے اضافہ ہوتا ہے نہ ہی اسے علم ودیانت کے معیار پر پرکھا جا سکتا ہے۔ ائمہ حدیث کے ساتھ انتہائی بُغض کی بُو اس لٹریچر سے آتی ہے۔ ائمہ حدیث اور فقہاء مذاہب کا اختلاف فہم کا اختلاف ہے۔ اس کو نفرت کا رنگ دینا پھر اسے عوامی مجالس میں اس طرح رکھنا پھر اسے عوامی مجالس میں اس طرح رکھنا اس کا فیصلہ عوام کریں نہ ہی یہ فعل مستحسن ہے نہ ہی اس کوشش سے کوئی مفید نتیجہ برآمد ہوگا۔
مدیر فاران کا یہ خیال درست ہے حنفی ہو یا اہل حدیث کوئی ان میں اسلام سے خارج نہیں۔ زیادہ سے زیادہ یہی کہا جا سکتا ہے کہ جو راہ میں نے اختیار کی ہے اقرب الی السنۃ ہے۔ ان مباحث میں زیادہ سے زیادہ وہی سکونِ قلب حاصل ہوسکتا ہے۔