کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 294
شرح العقائد النسفیہ “کے حاشیہ” نظر الفرائد“ میں محشی مولانا احمد حسن سنبھلی نے ائمہ سنت کے عقیدہ تفویض کا تذکرہ بواسطہ امام شوکانی فرمایا۔ پھر شدتِ غضب کی وجہ سے بدزبانی پر اُتر آئے اور ائمہ تفویض کے متعلق بے حد غلیظ لہجہ اختیار فرمایا۔ آخر میں فرماتے ہیں: ((وخلفاء هذه الملة أربعة ابن تيمية وابن القيم، و الشوكاني فيقولون: ثلاثة رابعهم كلبهم وإذا انضم إليهم ابن حزم وداؤد الظاهري بأن صاروا ستة، ويقولون خمسة سادسهم كلبهم رجما بالغيب، وخاتم المكلبين مثله كمثل الكلب إن تحمل عليه يلهث، يشنع على أهل الحق في التنزيه. الخ)) (ص:102) یہاں ابن تیمیہ، ابن قیم، شوکانی، ابن حزم، داؤد ظاہری، نواب صدیق حسن خان کے متعلق جس طرح بد زبانی کی ہے مجھے اس کے ترجمہ کا بھی حوصلہ نہیں۔ یہ کوثر کی زبان آپ حضرات کی طرف سے آئی ہے۔ اس سے آگے صفحہ 140 کے حاشیہ میں اس بے زیادہ بد زبانی کی گئی ہے۔ میرا تو تجربہ ہے جب تک دُنیا میں تقلید شخصی موجود ہے۔ اہل علم کی آبرو محفوظ نہیں رہ سکتی۔ آپ حافظ ابن العربی کی احکام القرآن ملاحظہ فرمائیے۔ خود مالکی ہیں لیکن امام شافعی کا تذکرہ کس حقارت سے فرماتے ہیں۔ [1] کتب اصول میں امام شافعی اور داؤد ظاہری کو جہل کی طرف منسوب کرنے میں تامل نہیں کیا گیا۔ (نور الانوار ص298) تقلید میں محبت کا افراط اور غلو ضروری ہے اور اس کا اثر مخالف پر جو ہو سکتا ہے وہ ظاہر ہے۔ حضرات غرباء اہل حدیث کا تشدّد اور غلوّ اور مصنّف تلاشِ حق کے بعض غیر متوازن اور مبالغہ آمیز فقرات کی تلخی ناخوشگوار معلوم ہوتی ہے لیکن اس کا پس منظر بھی اکثریت کا تشدد آمیز رویہ ہے۔ ورنہ کون نہیں جانتا۔ حضرت شیخ مولانا سید نذیر حسین صاحب رحمۃ اللہ علیہ مدت العمر جمعہ احناف کی اقتداء میں ادا فرماتے رہے۔ اس وقت علماء احناف سے ان کے
[1] ۔ دیکھیں:احکام القرآن (1/360)