کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 29
سے نفرت اور بغض ہوتا ہے، اور خود ائمہ نے اپنے متعلق کبھی یہ تاثر نہیں دیا کہ حق صرف ہمار ے دامن سے وابستہ ہے اور نہ یہ تاثر دیا کہ ہماری باتوں کو بلادلیل، محض خوش فہمی اور عقیدت کی بنا پر قبول کیاجائے۔ “(ص:78)
٭ علامہ سلفی ایک تجربہ کار اور بابصیرت عالم دین تھے۔ اپنی کسی خدمت یا سرگرمی سے متعلق خوش گمانی نہ تھی۔ زیر تعارف کتاب موصوف کے چند مضامین کا مجموعہ ہے، جس کے بارے میں صفائی سے لکھتے ہیں:
”جو بعض حلقوں میں بہت پسند کیے گئے۔ بعض حلقوں میں کافی ناراضی اور ناپسندیدی کا اظہار فرمایا گیا۔ کسی چیز کے موثر ہونے کی یہی دلیل ہوتی ہے کہ وہ اپنے لیے مختلف حلقے پیدا کرلے اور نقد ونظر کا تختۂ مشق بنے۔ “(ص:79)
مقصدِ تالیف:
آئندہ اوراق میں یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ مختلف اذہان کے غلو میں صالح تحریکات نے کیا نمایاں کردار ادا کیا، تحریکاتِ سلفیہ نے مختلف ادوار میں کیا اصلاحات فرمائیں۔ فقہائے اسلام نے کیا خدمات انجام دیں، صوفیہ نے کیا کیا اور ان تینوں اذہان پر شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ کی اصلاحی کوششوں نے کیا اثر ڈالا؟(ص:86)
کتاب کے منہج او رمقصدِ تالیف سے متعلق یہ مصنف کا اپنا بیان ہے، لہٰذا قاری کی توجہ ان ہی نقاط پر مرکوز رہے تو بہتر ہے، استطراداً بعض دیگر جزئیات زیر بحث آسکتی ہے، لیکن کتاب کے اصل موضوع کے علاوہ اس میں کچھ اور ڈھونڈناباعثِ مشقت ہوگا۔
اہل حدیث کا مقصد:
مصنف نے شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ کی مساعی کے تعارف میں اہل حدیث کے نقطہ نظر کو واضح کرنے کی عمدہ کوشش کی ہے، اس کی اہمیت یہ ہے کہ اہلحدیث کی دعوت کو