کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 286
قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ (( (جامع الترمذی:1/237)
”جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم طاق رکعتوں سے اٹھتے تو اطمینان سے بیٹھ کر کھڑے ہوتے یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ ‘‘
آپ نے جو حدیث ذکر فرمائی ے اس میں اجمال ہے۔ مالک بن حویرث کی حدیث جلسہ استراحت واضح اور مفصل ہے۔
آخری قعدہ میں تورک:
یہ درست ہے اہل حدیث، شوافع، حنابلہ وغیرہ آئمہ سنت آخری قعدہ تورک کو پسند فرماتے ہیں یعنی بایاں پاؤں بچھا دیا جائے اور ران پر بوجھ ڈال دیا جائے۔ اور دایاں پاؤں کھڑا رہے۔ ابو حمید ساعدی کی حدیث میں اس کی صراحت موجود ہے۔
(( افْتَرَشَ رِجْلَهُ الْيُسْرَى وَأَقْبَلَ بِصَدْرِ الْيُمْنَى عَلَى قِبْلَتِه الخ ) ((ترمذی: 1/241)
باب وصف الصلوۃ میں ابوحمید کی حدیث مفصل ذکر فرمائی۔ اس کے الفاظ زیادہ صاف ہیں:
(( حَتَّى اذا كَانَتْ الرَّكْعَةُ الَّتِي تَنْقَضِي فِيهَا صَلَاتُهُ أَخَّرَج رِجْلَهُ الْيُسْرَى وَقَعَدَ عَلَى شِقِّهِ متوركا ثم سلم )) (1/249)
’’آخری رکعت پر جب نماز ختم فرماتے بائیں پاؤں کو ایک طرف نکال کر ران پر بیٹھ جاتے اور سلام کہتے۔ ‘‘
ان واضح احادیث کی بناء پر اہل حدیث تورک کو ترجیح دیتے ہیں۔ لیکن تورک نہ کرنے کی وجہ سے نماز کو فاسد نہیں کہتے۔ ممکن ہے کراچی میں کسی اہل حدیث طالبعلم نے آپ سے یہ کہہ دیا ہو۔ جہاں تک علماء اور سنجیدہ حضرات کا تعلق ہے اس وجہ سے نماز فاسد نہیں