کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 285
(( حدیث مالک بن حویرث حدیث حسن صحیح )( (ترمذی: 1/237) فقہ بھی صاف ہے، حدیث بھی صحیح ہے۔ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث جس سے آپ نے جلسۂ استراحت کے ترک پر استدلال فرمایا ہے معنیٰ میں واضح نہیں۔ [1] قدموں کے صدور پر کھڑا ہونے میں قیام کی ہیئت واضح فرمائی ہے جلسہ استراحت کی نفی نہیں تطبیق ہوسکتی ہے۔ جب جلسہ استراحت سے اٹھتے تو قدموں کے صدور پر بوجھ ڈال کر اٹھتے۔ اس سے جلسہ استراحت کی نفی نہیں ہوتی، صرف قیام کی کیفیت ظاہر ہوتی ہے۔ علاوہ ازیں یہ روایت بھی ضعیف ہے۔ اس میں خالد بن ایاس کے متعلق ترمذی فرماتے ہیں۔ (( خالد بن إیاس ضعیف عند أھل الحدیث)( [2] (ترمذی: 1/238) ”خالد بن ایاس ائمہ حدیث کی نظر میں ضعیف ہے۔ “ اس قسم کے دلائل تقلید ہی کے دامن میں پناہ لے سکتے ہیں۔ تحقیق پسند آدمی ایسی احادیث پر اعتماد نہیں کر سکتا۔ آپ نے صحیح بخاری کا بھی حوالہ دیا ہے اگر کوئی واضح اور صحیح حدیث ہو تو اس کا حوالہ دیں۔ جہاں تک میرا ناقص علم ہے صحیح بخاری میں ترک جلسہ استراحت کے متعلق کوئی حدیث نہیں۔ متعصب علماء کی طرح سینہ زوری ہو سکتی ہے۔ ویسے جلسہ استراحت کے متعلق احادیث میں جس طرح صراحت موجود ہے۔ اس کے خلاف کوئی صراحت نہیں۔ ((عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ اللَّيْثِيِّ أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فَكَانَ إِذَا كَانَ فِي وِتْرٍ مِنْ صَلَاتِهِ لَمْ يَنْهَضْ حَتَّى يَسْتَوِيَ جَالِسًا 
[1] ۔ دیکھیں:سنن الترمذی، رقم الحدیث(288) [2] ۔ نیز امام بیہقی فرماتے ہیں:((روي خالد بن الياس، ويقاله اياس، وهو ضعيف۔۔۔ وحديث مالك بن الحويرث اصح)) (سنن البيهقي :2/124) مزيد تفصيل كے ليے دیکھیں:ارواء الغلیل (2/81)