کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 283
امام بخاری رحمہ اللہ نے جزء رفع الیدین میں حضرت حسن اور حمید بن ہلال سے ذکر فرمایا کہ صحابہ رفع الیدین کرتے تھے اور اس سے کسی کو استثناء نہیں۔
امام بخاری فرماتے ہیں۔ رفع الیدین کا ترک کسی صحابی سے بھی ثابت نہیں۔ اور اسی طرح علماء جحاز، علماء مکہ، علماء عراق، شام، بصرہ اور یمن اور بہت سے علماء خراسان سے منقول ہے۔ سعید بن جبیر، عطا بن ابی رباح، مجاہد، قاسم، سالم بن عبد اللہ، عمر بن عبد العزیز، نعمان بن ابی عیاض، حسن ابن سیرین، طاؤس، مکحول، عبد اللہ بن دینار، نافع مولیٰ عبد اللہ بن عمر، حسن مسلم اور قیس بن سعد اور بہت سے علماء کا یہ معمول تھا۔ اسی طرح امام داؤدسے بھی رفع الیدین مروی ہے۔
اس وقت نہ اس مسئلہ کا استیعاب مطلوب ہے کہ کس کس نے اس پر عمل کیا نہ مناظرہ مقصود ہے، بلکہ جناب ایسے منصف مزاج عالم کو توجہ دلانا مطلوب ہے کہ اس مسئلہ میں فقہاء عراق کا مدار دلائل سے زیادہ تقلید پر ہے۔ بد نصیبی سے یہ حدیث علماء عراق میں قبول کا مقام حاصل نہیں کر سکی۔ متقدمین، اللہ ان پر رحم فرمائے، ممکن ہے ان دلائل کی اہمیت معلوم نہ فرما سکے ہوں۔ آپ ایسے انصاف پسند، معاملہ فہم بزرگوں کو بحث میں یہ انداز نہیں اختیار کرنا چاہئے۔
متاخرین فقہائے عراق نے ازراہِ انصاف متقدمین کے کئی مسائل کا انکار فرمایا۔ اس مسئلہ کو بھی اسی قسم میں شامل فرمانا چاہتے ہیں۔ یہ ساری تفصیل جزء رفع الیدین للبخاری، عون المعبود، تحفہ اور دیگر شروح حدیث میں مرقوم ہے۔
اسی طرح براء بن عازب کی حدیث جو بروایت یزید بن ابی زیاد مروی ہے۔ اس میں(( لم يرفع يديه الا اوّل مرۃ)) ثابت نہیں۔ [1]
خلاصہ
جو روایات معلوم ہیں، ان کی حالت تو یہی ہے جو مرقوم ہوئی۔ معلوم نہیں وہ سات
[1] ۔ دیکھیں :جزء رفع اليدين للبخاري (32)