کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 282
حدیث خطا ہے۔ امام احمد، یحییٰ بن آدم اور امام بخاری فرماتے ہیں: یہ حدیث ضعیف ہے۔ امام دار قطنی کہتے ہیں: یہ ثابت نہیں۔ ابن حبان فرماتے ہیں: اہل کوفہ کے پاس رفع الیدین کے خلاف ایک یہی حدیث ہے اور یہ فی الحقیقت انتہائی ضعیف ہے۔‘‘ عاصم بن کلیب اور محمد بن جابر کے دونوں طریق باتفاق ائمہ ضعیف ہیں۔ امام ترمذی کی تحسین ان کی خاص اصطلاح ہے جس میں اعتماد اور ثقاہت کا لزوم نہیں۔ كما هو مبسوط في كتب المحدثين.[1]  امام ترمذی اس حدیث کے متعلق صراحت فرماتے ہیں کہ عبد اللہ بن مسعود کی حدیث ثابت نہیں: (( قال عبد الله بن المبارك: قد ثبت حديث من يرفع يديه، و ذكر حديث الزهري عن سالم عن أبيه، و لم يثبت حديث ابن مسعود أن النبي صلى الله عليه وسلم لم يرفع إلا في أول مرة )) (ترمذی:1؍ 220مع تحفۃ) یعنی امام عبد اللہ بن مبارک فرماتے ہیں: ابن عمر کی حدیث رفع الیدین کے متعلق بواسطہ زہری ثابت ہے اور عبد اللہ بن مسعود کی حدیث کہ آنحضرت نے صرف پہلی دفعہ رفع الیدین کی ثابت نہیں۔ ‘‘محمد بن نصر مروزی فرماتے ہیں:  ((أجمع علماء الأمصار على مشروعية ذلك إلا أهل الكوفة)) (تحفة الأحوذي: 1/219) یعنی تمام اسلامی ممالک کے اہل علم نے رفع الیدین کی مشروعیت پر اتفاق فرمایا اہل کوفہ کے سوا۔
[1] ۔ دیکھیں :توضیح الافکار (1/169)