کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 274
چوتھے شبے میں آپ نے شاہ ولی اللہ صاحب کا حوالہ دیا ہے ہم بھی شاہ صاحب کے مسلک کی وضاحت اوپر کر آئے ہیں۔
پانچویں شبہ کے جواب میں مولانا فرمایا ہے کہ تذکیر کی آیات آسان ہیں اور احکام کی آیات مشکل۔ یہ بڑا پرانا مغالطہ ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ قرآن اور سنت میں علی الاطلاق مشکل مقامات بھی ہیں اور آسان بھی لیکن یہ بالکل بے معنی ہے کہ اسے مجتہد کے سوا سمجھنا ممکن نہیں۔ آپ حضرات مدارس میں پڑھاتے ہیں کتابوں پر شروح اور حواشی لکھتے ہیں آپ کے مخالفین بھی اپنی بساط کے مطابق یہی کچھ کرتے ہیں ان کے لیے ائمہ اجتہاد نے فرمایا ہے اپنی سمجھ کے مطابق کتاب وسنت پر عمل کرو اورہماری تقلید سے بچو ((خذوا الاحکام من حیث اخذوا)) ”احکام کوقرآن وسنت سے سمجھو“[1]
((لَا يُكَلِّفُ اللّٰهُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَهَا)) (البقرہ:286)
مسئلہ مشکل ہو یا آسان مواخذہ استعداد اور نیت کے مطابق ہو گا۔
آخر میں قرآن کے مشکل ہونے کے متعلق مولانا نے شرح السنۃ سے ایک روایت نقل فرمائی ہے:
((أنزل القرآن على سبعة أحرف لكل آية منها ظهر وبطن ولكل حد مطلع ))[2] (مشکوٰۃ)
صاحب مشکوٰۃ نے اسے شرح السنۃ کے حوالہ سے بیان کیا ہے۔ اصحاب تخریج
[1] ۔ اعلام الموقعين لابن القيم(2/302) اصل صفة النبي للالباني(1/32)
[2] ۔ صحيح صحيح ابن حبان(1/371) رقم الحديث (75) مسند ابي يعليٰ (9/80) المعجم الكبير (1/مشكل الآثار(4/172) مشكا ة المصابيح(1/41) رقم الحديث (238) امام ابن جرير رحمہ اللہ کی تفسیر(1/35) میں مذکور دونوں سندیں واقعتاً معلوم ہیں۔ نیز((شرح السنة للبغوي)) 1/114 میں یہ روایت ضعیف اور مرسل سند کے ساتھ مروی ہے، لیکن دیگر اسانید کے ساتھ یہ حدیث صحیح او رثابت ہے جیسا کہ مذکورہ بالا مصاددر سے عیاں ہوتاہے۔