کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 270
تاویل جب کریں گےنصوص کی کریں گے۔ امام کا قول ظاہر پر محمول ہوگا یعنی ہاتھ کی صفائی کا تجربہ نصوص پر ہوگا۔
شوافع بنتِ زنا سے نکاح کو جائز فرمائیں گے۔ حالانکہ اس کی شناعت ظاہر ہے۔ اور احناف نے شراب کی حد کے متعلق جس وسعتِ ظرف کا ثبوت دیا ہے ندامت سے سر جھک جاتا ہے۔ اس میں بالذات یا بالواسطہ کی آڑ بریلوی حضرات سے مستعار لی گئی۔ حقیقت یہی ہے کہ ائمہ اجتہاد کے ساتھ عقیدت کے غلو کی وجہ سے سوچنے کی طرف طبیعت مائل نہیں ہوسکی۔
خطبہ جمعہ
معلوم ہے کہ احناف کرام جمعہ کے خطبہ کا ترجمہ جائز نہیں سمجھتے۔ ہندوستان میں جب بعض دوسرے مسالک نے خطبہ اپنی زبان میں کہنا شروع کیا تو احناف کرام کو نظر ثانی کی ضرورت محسوس ہوئی۔ بات سیدھی تھی۔ مصالح کے ما تحت ترجمہ شروع کر دیتے یا پھر نقصان گوارا فرما کر بدستور خطبہ عربی میں کہتے۔ ہوا یہ کہ حضرات دیو بند نے جمعہ کے تین خطبات بنا دئیے۔ ایک خطبہ اپنی زبان میں دو عربی میں۔ آئندہ نسلیں اسے شائد بدعتِ حسنہ کہا کریں گی۔ یہ محض اکابر کی رائے کے احترام میں غلو کا نتیجہ ہے۔ ادھر ایجاد بندہ کے انداز سے ایک سادہ آدمی سوچے گا کہ تقلید کہاں ہے؟ ائمہ کی محبت نے غلو نے بدعت کی ایجاد پر مجبور کر دیا۔
قیامِ رمضان
بداہۃً معلوم ہے قیام رمضان مع وتر 9۔ 11۔ 13 کا ذکر صحیح احادیث میں موجود ہے۔ بیس یا اس سے زیادہ کا تذکرہ کسی صحیح مرفوع حدیث میں نہیں آیا۔ بعض صحابہ، تابعین بیس، اڑتیس، اکتالیس رکعت تک پڑھتے رہے۔ نوافل کی کثرت مستحسن ہے۔ زیادہ کو کسی نے بُرا نہیں کہا۔ ابن ہمام رحمہ اللہ کی تطبیق آٹھ سنت نبوی اور باقی نوافل مناسب تطبیق ہے جس