کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 27
کے مشتملات کی نوعیت کیا ہے، مصنف نے اپنی اس بات کو کس طرح پیش کیا ہے اور ان کے دل میں اُمت کے لیے کس طرح کے جذبات موجزن ہیں!
مصنف کا پیش لفظ:
کسی کتاب کا پیش لفظ یا مقدمہ مصنف کے منہج ومقصد کی وضاحت کے لیے بنیادی حیثیت رکھتا ہے، اسی وجہ سے کتاب کے تعارف یا تنقید کے لیے اسے سامنے رکھنا ضروری ہے۔ ”تحریکِ آزادیِ فکر“کے مصنف شیخ الحدیث علامہ محمد اسماعیل سلفی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی اس کتاب پر ایک مختصر”پیش لفظ“ لکھا ہے، جس میں تصنیف کے محرک اور پسِ منظر کی طرف اشارہ کیا ہے، اس کے بعض حصوں کو اس تحریر میں لانا اس لیے ضروری محسوس ہوتا ہے کہ بعض اہل ِ قلم نے مولانا کی کتاب کو اس کے تحقیقی رنگ سے ہٹا کر جدل ومناظرہ کا منفی رُخ پیش کرنے والی کتاب کی فہرست میں رکھا ہے اور اس کے عربی ترجمے پر ناراضی ظاہر کی ہے، حالانکہ کتاب کے تحقیقی اور مثبت انداز ہی سے اس کے عربی ترجمے کی تحریک پیدا ہوئی تھی اور الحمدللہ اس ترجمے کی دو اشاعتیں منظرِ عام پر آچکی ہیں۔
٭ مصنف علام اپنے رجحان ِ طبع کو واضح کرتے ہوئے لکھتے ہیں:
”میں مناظر نہیں ہوں، نہ آج کے رسمی مناظرات سے طبیعت آشنا ہے، اس لیے حوالوں میں کانٹ چھانٹ، تراجم میں حسبِ مطلب قطع وبرید کی عادت نہیں۔ “(ص:77)
٭ باطل عقائد ونظریات کی تاریخ قدیم ہے، اُمت مسلمہ کو اُسی زمانے سے انکارِ حدیث کے فتنے کا سامنا ہے۔ قدیم دور سے آج تک علمائے اسلام نے ا س فتنے کی سرکوبی کا فریضہ انجام دیا ہے اور آج بھی ان کی کوشش جاری ہے۔ برصغیر کے