کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 265
((وأشهد لله وبالله أنه كفر بالله أن يعتقد في رجل من الأمة فمن يخطئ ويصيب أن الله كتب على اتجاهه حتما، وأن الواجب على هو الذي يوجبه هذا الرجل على، و لكن الشريعة الحقة قد ثبت قبل هذا الرجل بزمان.)) الخ (تفهيمات:1/211)
”میں یہ عقیدہ رکھنا کفر سمجھتا ہوں کہ ایک ایسا آدمی جس سے خطا اور صواب دونوں سرزد ہو سکتے ہیں، وہ جو مجھ پر واجب کرے وہ واقعی واجب ہو گا۔ شریعت حقہ تو اس بزرگ سے مدتوں پہلے علما کے حافظوں اور فقہا کے ذہنوں میں موجود ہے۔ “
شاہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے آگے چل کر تقلید کی جائز صورت کا تذکرہ فرمایا: لیکن یہ شرعی وجوب نہیں۔ یہی گزارش اس اقتباس سے مقصود ہے۔
شاہ صاحب جس قسم کی تقلید پسند فرماتے ہیں، اس کی وضاحت وہ خود بھی فرماتے ہیں:
(( ونشأ في قلبي داعية من الملإ الأعلى تفصيلها أن مذهبي أبي حنيفة والشافعي هما مشهوران في الأمة المرحومة ... إلى أن قال وإن الحق الموافق لعلوم الملإ الأعلى اليوم أن يجعلا كمذهب أحد يعرضان على الكتب المدونة في حديث رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم )) (تفهيمات:1/211)
”یعنی ملائے اعلیٰ سے میرے دل میں ایک داعیہ ڈالا گیا ہے، جس کی تفصیل یہ ہے کہ شافعی اور حنفی دو مذہب امت میں مشہور ہیں۔ ملائے اعلیٰ میں یہ حقیقت ثابت ہے کہ ان دونوں کو ایک کر کے کتاب و سنت کی کتب مدونہ پر پیش کیا جائے۔ “
گزارشات کی طوالت کا خطرہ نہ ہو تو شاہ صاحب کے اس قسم کے ارشادات میں کئی اوراق جمع ہو سکتے ہیں۔ شاہ صاحب اس تقلید کو قطعاً نا پسند فرماتے ہیں جس کی دعوت آج کل دیوبندی کیمپ سے دی جا رہی ہے۔ شاہ صاحب اس لفظ کا استعمال بھی مختلف معانی میں فرماتے ہیں، وہ اس کے اصطلاحی معانی کے پابند نہیں ہیں۔ حجۃ اللہ، انصاف،