کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 260
جس قسم کالٹریچر شائع فرما رہے ہیں، اولاً تو یہ قطعی غلط ہے۔ اگر یہ کہا نیاں صحیح ہیں تو شاہ صاحب کی رفعت مقام محل نظر ہو گی اور ان کا علم و فضل مشکوک ! تقلید یا حنفیت چنداں محل نظر نہیں۔ محل نظر آپ کا جمود ہے، جو بریلی اوردیوبند کےاکابر اور اصغر میں یکساں ہے۔ مجھے امید ہے آپ کی اس لفظی نرمی پر بھی وارننگ دی گئی ہو گی یا دی جائے گی۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ کا ایک اور ارشاد ملاحظہ فرمائیے: ”امام سے دریافت کیا گیا کہ نماز وتر یا بارش میں نماز جمع کرنے کے سلسلے میں آیا شافعی حنفی کی یا حنفی شافعی کی تقلید کر سکتا ہے؟ شیخ اس کے جواب میں فرماتے ہیں: ((الحمد لله نعم يجوز للحنفي وغيره أن يقلد من يجوز الجمع من المطر لا سيما وهو مذهب جمهور العماء كمالك والشافعي وأحمد وقد كان عبد الله بن عمر يجمع مع ولاة الأمور بالمدينة إذا جمعوا في المطر وليس على أحد من الناس أن يقلد رجلا بعينه في كل ما يأمر به وينهى عنه ويستحبه إلا رسول الله صلى الله عليه وسلم وما ذال المسلمون يستفتون علماء المسلمين فيقلدون تارة هذا وتارة هذا فإن كان المقلد يقلد مسألة يراها أصلح في دينه أو القول بها أرجح أو نحو ذلك جاز هذا باتفاق جماهير علماء المسلمين لم يحرم ذلك لا أبو حنيفة ولا مالك ولا الشافعي ولا أحمد))[1] ”ہاں! حنفی کے لیے درست ہے کہ جمع نماز اور اس قسم کے مسائل میں شافعی کی تقلید کرے، کیونکہ امام شافعی، امام مالک اور امام احمد جمہور اہل علم کا یہی
[1] ۔ الفتاوي الكبري(2/321)ٰ