کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 259
نہیں۔ غلط ارادہ مقلد اور غیر مقلد دونوں کر سکتے ہیں اور ہویٰ پرستی ان کا شیوہ بن سکتا ہے۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ کی رائے ایسے معاملات میں واضح ہے۔ ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ”میں نے شیخ الاسلام سے سنا، فرماتے تھے:مجھے بعض فقہائے حنفیہ نے کہا کہ میں اپنا مذہب بدل لوں، اس لیے کہ یہ عموماً صحیح حدیث کے خلاف ہے۔ میں نے بعض شافعی علما سے مشورہ کیا ہے، وہ فرماتے ہیں کہ اس سے کوئی فائدہ نہیں، کیونکہ تمھارا مذہب بدلنے سے اصل مذہب تو نہیں بدلے گا۔ مذاہب کی ہئیت تو طے ہو چکی ہے، تمھارا رجوع بے فائدہ ہے۔ بعض صوفیوں نے مشورہ دیا کہ میں عجز کے ساتھ اللہ سے دعا کروں، آپ فر مائیں :آپ کی کیا رائے ہے؟ شیخ الاسلام نے فرمایا: مذہب کے تین حصے کر لیجیے، پہلی قسم جس میں حق واضح ہواور کتاب و سنت سے توافق ظاہر ہو، شرح صدر سے اس کے مطابق فتوی دو۔ دوسری قسم مرجوح ہو اور دلائل اس کے خلاف ہوں، اس کے مطابق نہ فتویٰ دو نہ کوئی حکم کرو، اسے ذہن سے اتاردو۔ تیسری قسم جس میں دلائل کی کشش دونوں طرف موجود ہو، اس میں جس طرح طبیعت چاہے فتویٰ دو یا اسے نظر انداز کردو۔ وہ حنفی عالم شیخ کے جواب پر مطمئن ہوئے اور فرمایا: جزاك الله“(اعلام الموقعين:4/206مغيريه) آپ شیخ الاسلام کے ارشاد پر غور فرمائیں وہ ایک حنفی عالم کو مشورہ دیتے ہیں کہ مذہب کا آپریشن کر کے اس کے تین حصے کرد یجیے اور شرح صدر سے صرف اس حصے کو اختیار کیجیے جو کتاب و سنت کے صراحتاً مطابق ہو۔ آج کے دیوبند کو میں دیکھتا ہوں، جس جمود کی یہ حضرات دعوت دے رہے ہیں، اگر شیخ الاسلام کے مشورے پر عمل کے لیے آپ سے عرض کیا جائے تو اکابر سے اصاغر تک آپ حضرات پر رعشہ طاری ہوجائے۔ حضرت مرحوم و مغفور استاذ الاساتذہ شیخ انور شاہ صاحب کے لخت جگر اپنے مغفور والد کے متعلق