کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 257
لیے ضرورت محسوس ہوئی کہ مولانا کی عبارت سے مغالطہ ہوتا تھا۔ مولانا تقلید شخصی کو ہویٰ پرستی کے دروازے کا قتل سمجھتے ہیں، حالانکہ ہویٰ پرستی کی سوتیں تقلید شخصی ہی میں موجود ہیں، بلکہ ساری فقہوں میں ایسی ھزئیات ملتی ہیں جو ہویٰ پرستی کے لیے راستہ بن سکتی ہیں۔
اسی طرح فواحش اور بدکرداری کی سزا کے متعلق اپنے ہاں بڑی لچک ہے۔ فقہ حنفی میں لواطت پر حد نہیں۔ بہائم کے ساتھ برائی کرے، اس پر حد سے بچ سکتا ہے۔ [1]مضمون کے پھیلاؤسے بچنے کے لیے کتب فقہ کی نصوص اور الفاظ نظر انداز کر دیے گئے، ورنہ معلوم ہے کہ فقہ حنفی میں ہویٰ پرستی کے لیے کافی چور دروازےکھل سکتے ہیں، اس لیے تقلید میں ہویٰ پرستی کی بندش کے لیے کوئی انتظام نہیں، اگر نیت درست نہ ہو تو ہویٰ پرستی ہر طرح ہو سکتی ہے۔
پاکستان میں فواحش:
یہ معلوم ہے کہ پاکستان میں اکثریت حضرات احناف کی ہے، بعض علاقوں میں دور دور تک احناف ہی پھیلے ہوئے ہیں۔ یہ سب حضرات تقلید شخصی کے سختی سے پابند ہیں، لیکن جس قدر ملک میں سینما تھیٹر موجود ہیں۔ اور جتنے رقص و سرود کے کلب موجود ہیں، ان کے منتظم عموماً حنفی حضرات ہیں، اگر تقلید شخصی ہویٰ پرستیوں کا علاج ہے تو آج ہویٰ پرستوں کے یہ معمل جا بجا کیوں موجود ہیں؟ پورا ملک ہویٰ پرستی کی گرفت میں ہے، بقول مولانا تقلید مطلق بند کردی گئی، اب سارے ملک میں تقلید شخصی کا دور دورہ ہے، پھر یہ فواحش کیوں ہیں؟ حجاز میں شوافع، نجد میں حنابلہ، سوڈان، الجزائر اور فرایقہ میں مالکی ان ہویٰ پرستی کے کار خانوں پر قابض اور متصرف ہیں، تقلید شخصی بھی عام ممالک پر محیط اور فواحش بھی اقطار عالم پر محیط ہو رہے ہیں، ظاہر ہے کہ تقلید مطلق سے پرہیز اور تقلید شخصی کے رواج کا یہ نسخہ مفید
[1] ۔ تفصیل کے لیے دیکھیں: (الظفر المبين از مولانا ابو الحسن سيالكوٹي و حقيقة الفقه از مولانا محمد يوسف جے پوري رحمهم الله )