کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 254
ہاں وہ تشدد نہیں شیخ علامہ حسن جبرتی حنفی مفتی مصر(1180ھ)فرماتے ہیں کہ انگوری شراب کے کئی نام ہیں، ان میں سے مندرجہ ذیل کا استعمال درست ہے: ((أما الجمهوري فهو نسبة إلى الجمهور نظرا إلى الاستعمال، والحميدي نسبة إلى حميد، لكونه صنعه واليعقوبي ويسمىٰ أبا يوسفي لأن أبا يوسف رحمه الله اتخذه لهارون، وكأنه اتخذه له تخلصا مما هو حرام الشرب فهي اسم للمثلث إذا صب عليه ماء حتى أرق وترك حتى اشتد فعلم مما ذكر أن المثلث خالص العصير وإن وما عطف ممزوج بالماء بعد ذهاب ثلثيه وصيرورته مثلثا وهي حلال الشرب بعد الاشتداد والقذف بالزبد إذا شربت دون القدر المسكر للتقويّ للعبادة لا من سبيل اللهو والطرب وإلا فهي حرام الشرب)) (الأقوال المعربة عن احوال الاشربة، ص: 60مطبوعه مصر) ”جمہوری کی نسبت استعمال کی وجہ سے جمہور کی طرف ہے اور حمیدی کی نسبت حمید کی طرف ہے، کیونکہ یہ اسی نے بنائی تھی۔ یعقوبی کو ابو یوسفی بھی کہتے ہیں، اس لیے کہ امام ابو یوسف رحمۃ اللہ علیہ نے یہ خلیفہ ہارون کے لیے بنائی تھی، تاکہ وہ حرام شراب سے بچ جائیں۔ یہ دراصل مثلث شراب کا نام ہے، جس میں پانی ڈال کر دو تہائی پانی جلا دیا جائے، اس سے ظاہر ہے کہ مثلث اور بخج انگور کے شیرہ میں پانی ملا کر اور جلا کر اسے مثلث کردیا جاتا ہے، تیزی اور جھاگ کے باوجود اس کا پینادرست ہے، بشرطیکہ اتنا نہ پیا جائے جس سے مستی آجائے اور عبادت میں قوت کے لیے استعمال کی جائے، مشغلے کے طور پر استعمال کی جائے تو حرام ہے۔ “ پورا رسالہ چند اوراق میں ہے، اس میں شراب کی اقسام کی تفصیل موجود ہے اور اس کی حلت و حرمت کی وضاحت کی گئی ہے، اس میں شراب خوری کے متعلق خاصی گنجائش ہے۔