کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 247
1۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم جب ہجرت فرماکر مدینہ منورہ پہنچے، زید بن ثابت کی عمر گیارہ سال کی تھی۔ حضرت ابن عباس سے یہ معمر تھے۔ حضرت ابن عباس آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے انتقال کے وقت آٹھ نو سال کے تھے۔ [1] 2۔ حضرت زید بن ثابت کا تب ِ وحی تھے اور مدت العمر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ معتمدِ عمومی کے طور پر کام کرتے رہے۔ عموماً بیرونی خط کتابت ان کی معرفت ہوتی تھی۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے انھوں نے عبرانی زبان پڑھی، تاکہ یہود کی دھوکا بازیوں کا خطرہ نہ رہے۔ [2] 3۔ ان کی علمی قابلیت، دینی تجربہ اور علمی تبحر کی بنا پر اکابر صحابہ کی موجودگی میں حضرت ابوبکر نے انھیں قرآن مجید جمع کرنے کا حکم دیا۔ [3] 4۔ حضرت زید آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم، حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ، حضرت عمررضی اللہ عنہ اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے براہ راست شاگرد تھے۔ 5۔ حضرت ابوہریرہ، حضرت انس، ابوسعید خدری، سہیل بن حنیف رضی اللہ عنہم، طاؤس، عطاء ابن یسار جیسے صحابہ اور تابعی ان کے شاگرد تھے۔ [4] 6۔ سعید بن مسیب فرماتے ہیں:زید بن ثابت کے جنازے میں حاضر ہوا۔ جب انھیں قبر میں رکھا گیا تو ابن عباس نے فرمایا: جو علم کے فقدان کا منظر دیکھنا چاہے، وہ یہ نظارہ دیکھ لے۔ آج علم کی کثیر مقدار دفن کردی گئی۔ ان کی موت کے دن حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا:آج اس وقت کا عالم فوت ہوگیا، ممکن ہے اس خلاء کو ابن عباس رضی اللہ عنہ پورا کرسکیں۔(تہذیب التھذیب :3/399)
[1] ۔ الاصابة في تبيزالصحابة لابن حجر(4/141) [2] ۔ صحيح، سنن ابي داؤد، رقم الحديث (3645) سنن الترمذي، رقم الحديث (2715)اس حدیث کو امام ترمذی، حاکم، ذہبی او رالبانی رحمہ اللہ نے صحیح کہاہے۔ [3] ۔ صحيح البخاري، رقم الحديث (4701) [4] ۔ تهذيب الكمال(10/24)