کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 224
الْقُرْآنِ ..... وَمَنْ لَمْ يَعْرِفْ تَفْسِيرَ الْحَدِيثِ وَيَبْلُغْهُ عَقْلُهُ فَقَدْ كُفِيَ ذَلِكَ وَأُحْكِمَ لَهُ، فَعَلَيْهِ الْإِيمَانَ بِهِ وَالتَّسْلِيمَ لَهُ))[1] (طبقات الحنابلۃ:1/241)
شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے اس جماعت کا تعارف ان لفظوں سے دیا ہے:
((هم الآخذون في العقيدة والعمل جميعا بماظهر من الكتاب والسنة وجري عليه جمهور الصحابة والتابعين۔۔۔ الخ)) [2]
ہر آدمی جو چاہے اس کا نام”تحقیق“ رکھ لے تو ساری دنیا کے اہل بدعت اور ملاحدہ اربابِ تحقیق قرارپائیں گے۔ اپنے رفقا اور مخالفین دونوں کو ملحوظ رکھنا چاہیے کہ ترکِ تقلید دوسری چیز ہے اور اہلحدیث دوسری چیز، انھیں مرادف اور ہم معنی نہیں سمجھنا چاہیے۔
(ہفت روزہ الاعتصام لاہور، 2۔ 9۔ 16؍ جولائی 1965ء)
[1] ۔ ہمارے نزدیک سنت کے اصول صحابہ کرام کے منہج کی پابندی کرنا، ان کی اقتدا کرنا، بدعات کو چھوڑنا اور اہل بدعت کے ساتھ عدم مجالست ہے۔ سنت قرآن کی تفسیر کرتی ہے اور وہ قرآن کے دلائل ہیں، جو شخص حدیث کی تفسیر نہیں جانتا اور نہ اس کی عقل کی وہاں تک رسائی ہے تو اس کے لیے یہی کافی ہے۔ پس اس پر لازم ہے کہ حدیث پر ایمان لائے اور اسے تسلیم کرے۔
[2] ۔ حجۃ اللہ البالغہ(1/359)