کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 222
فقہ حنفی کے پابند تھے، نہ وہ صحابہ اورتابعین، ائمہ سلف کی روش پرچلنا پسند کرتے تھے، تنقیدِ حدیث کے متعلق وہ ائمہ حدیث کی بجائے اپنی ذات کو معیار سمجھتے ہیں، اس لیے ترک ِتقلید کے باوجود اہلحدیث نہیں ہیں۔ 3۔ مولوی عبداللہ چکڑالوی سنا ہے پہلے رسمی حنفی تھے، پھر ترکِ تقلید کے ساتھ حدیث کی طرف جھکے، لیکن انھیں جلد ہی معلوم ہوا کہ ان کا مزاج حدیث پر مطمئن نہیں ہوگا۔ سنا ہے طبیعت میں غلو اور تقشف تھا اور ذہین بھی نہیں تھے۔ ایسے آدمی کے لیے اہلحدیث ہونا ممکن ہی نہ تھا، چنانچہ وہ اور مولوی حشمت علی، مولوی رمضان گوجرانوالہ، رشید احمد وغیرہم، گجرات، ملتان اور ڈیرہ غازی خاں کے منکرینِ حدیث اور ہمارے ہم عصر غلام احمد پرویز، یہ حضرات آوارہ مزاجی کے لحاظ سے صرف غیر مقلد ہوسکتے ہیں، بلکہ نفسِ اسلام کی پابندی سے بھی کافی حد تک آزاد ہیں۔ اس لیے وہ احادیث اور ائمہ سلف کی پابندی خود ہی پسند نہیں کرتے، بلکہ قرآن کی مرمت اور ترمیم بھی اپنی خواہش سے فرماتے ہیں۔ ہم بھی انھیں غیر مقلد سمجھنے کے باوجوو اہلحدیث نہیں سمجھتے۔ انکار حدیث کے بعد اہلحدیث ہونے کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا۔ 4۔ ہمارے پرانے ساتھی حکیم عبدالرحیم اشرف صاحب لائل پوری جماعتِ اسلامی سے علیحدگی کے بعد”اہلحدیث“ سے بھی الگ ہورہےہیں اور مروجہ تقلیدی مسالک سے بھی ان کا کچھ نمایاں تعلق معلوم نہیں ہوتا۔ وہ آج کل تقریباً ملائے اعلیٰ کے قریب تشریف رکھتے ہیں۔ وہ کسی ہائی قسم کے اسلام کی دعوت دیتے ہیں یا دینا چاہتے ہیں، جو موجودہ اسلام پسند اور دین پرور جماعتوں میں نظر نہیں آرہا، اس لیے وہ اصل اسلام کے لیے آج کل کافی پریشان ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کی راہنمائی فرمائے۔ ان کے انداز سے معلوم ہوتا ہے وہ اہلحدیث سے کافی چڑے ہوئے ہیں اور اس غریب جماعت سے خاص طور پر آج کل ناراض ہیں، لیکن ہمیں ان