کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 217
((كان يذهب مذهب الحجة)) ”یعنی دلیل کے پابند تھے“ وقت کے بعض مشاہیر کے خلاف کتاب لکھی، اس کا نام”رد علي المقلدة“رکھا۔ (دیباج ، ص:222) ٭ ابوعبداللہ بن محمد بشکوال پہلے شافعی تھے، پھر اسے ترک کردیا۔ ان کے متعلق مشہور ہے: ((كانت له مذاهب أخذ بها في خاصة نفسه خالف فيها أهل قطره)) (دیباج ، ص:272) ”ان کے کچھ تفردات تھے، جن میں وہ اپنے”ہم وطن علماء“ کے خلاف فتویٰ دیتے تھے۔ “ ٭ شیخ ابومحمد عبداللہ الاصیلی(392ھ) اما م دارقطنی کے استاد تھے، امام مالک رحمہ اللہ کے مذہب کے حافظ تھے: ((ترك التقليد، وكان من أعلم الناس بالحديث، وأبصرهم)) (دیباج ، ص:139) یعنی انھوں نے تقلید ترک کردی تھی، حدیث کے بہت بڑے ماہر تھے۔ طبقات کی کتابوں کو بغور پڑھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ ہرزمانے میں ایسے لوگ کثرت سے ملتے ہیں جو مروجہ تقلید کے پابند نہ تھے۔ دلائل سے تمسک کرتے تھے اور اپنے وقت میں قیادت اور امامت کے مقام پر فائز تھے، علماء اور عوام میں عزت کی نظر سے دیکھے جاتے تھے۔ آج کی طرح تنفر اور تنابز بالالقاب کا رواج اس وقت موجود نہ تھا۔ اہلِ حدیث، اصحاب الحدیث، اصحاب الآثار وغیرہ ناموں سے بوقت ضرورت ان کاذکر ہوتا تھا۔ جمود اور تقلید کے متعلق اجماع کا دعویٰ جس کا ذکر عام سطحی قسم کے لوگ بلاتحقیق کردیتےہیں، درست نہیں۔ یہ درست ہے کہ دونوں رجحان موجود رہے اور علم ونظر کی کثرت یا قلت کے سبب ان میں کمی بیشی ہوتی رہی۔ طعن وتشنیع کے بغیر لوگ اپنے